کراچی (ویب ڈیسک) ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کیس میں کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے اصل قاتلوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی نوید خواجہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قتل کیس میں اہم پیشرفت سے آگاہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی قتل کیس ابتدا میں اندھا قتل کیس تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ موبائل فون کی جیو فینسنگ کی مدد سے تفتیش کا آغاز کیا جس میں بہت ساری اہم چیزیں سامنے آئیں، سی ٹی ڈی نے فاروق نامی ملزم کو صبح گرفتار کیا جس کی نشاندہی پر مزید تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
نوید خواجہ کا کہنا تھا کہ گرفتاریاں کھارادر اورمختلف علاقوں سےکی گئیں، ملزمان کی شناخت غزالی، حسیب، ابوبکر اور فاروق کے ناموں سے ہوئی۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ تین ملزمان فاروق کا بھائی مصطفیٰ عرف کالی چرن ،فیضان اور حسنین مفرور ہیں جنہیں جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
ایس ایس پی نوید خواجہ نے بتایا کہ ملزمان آٹےکی تھیلی میں چھپا کررقم اوراسلحہ منتقل کیا، علی رضا عابدی کی ریکی کا آغاز 8 اور 9 دسمبرسے ہوا، واردات 22 ہفتے کی منصوبہ بندی کے بعد کی گئی، دفتراور ریسٹورنٹ کےعلاوہ گھرکی بھی ریکی کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ علی رضا عابدی کو ٹارگٹ کرنے والی شوٹنگ ٹیم میں بلال شامل تھا، ملزمان سے تفتیش کے دوران قتل کے مقاصد جاننے کی کوشش کررہے ہیں اور تفیتش میں ایم کیو ایم لندن سے ملنے والی قتل کی دھمکیوں کو بھی دیکھا جائے گا۔
ایس ایس پی نوید خواجہ نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے ملزمان کا کوئی کریمنل ریکارڈ موجود نہیں، واردات میں استعمال کیے گئے ہتھیار سے لیاقت آباد میں بھی پی ایس پی کے کارکن کو قتل کیا گیا،علی عابدی قتل کا اب تک کوئی سیاسی یامذہبی پہلو سامنے نہیں آیا۔ ذرائع کے مطابق ملزمان کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے۔
یاد رہے کہ 25 فروری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رہنما علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں گھر کے باہر جاں بحق ہو گئے تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق دو موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا۔
بعد ازاں سیکورٹی اداروں نے ان کے قتل میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیا، اہم ملزم ایئر پورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا جسے حراست میں لیا گیا، اس کی نشان دہی پر مزید تین افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔