نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت میں مسلمانوں کے بعد اب عیسائیوں پر انتہا پسندوں کے حملے جاری ہیں اور اب بھارتیا جنتا پارٹی کی حکومت نے نوبیل انعام یافتہ مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کے بھارت بھر میں تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے ادارے اسکرال ڈاٹ ان کے مطابق پیر کو مدر ٹریسا مشنری آف چیریٹی نے بھارت بر میں اپنے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تنظیم کے غیرملکی فنڈز کے اکاؤنٹ کو آپریٹ نہ کریں کیونکہ بھارتی وزارت خارجہ نے بیرون ملک سے فنڈز کی وصولی کی درخواست کی تجدید سے انکار کردیا ہے۔
کیتھولک تنظیم بھارت میں 240 سے زائد ادارے چلا رہی ہے جہاں یتیم، بے سہارا اور ایڈز کے مریض رہتے ہیں اور انہیں مفت سہولیات میسر ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کرسمس کے موقع پر تنظیم کی درخواست اس لیے مسترد کی گئی کیونکہ وہ قانون کے تحت بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے شرائط پوری کرنے میں ناکام رہی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ تجدید کی درخواست کی نظرثانی کے دوران کچھ نامناسب اندراج بھی نوٹس کیے گئے۔
مشنریز آف چیریٹیز رجسٹریشن ابتدائی طور پر 31 اکتوبر تک تھی لیکن اس میں 31 دسمبر تک توسیع کردی گئی تھی تاہم حال ہی میں اس میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔
اس حوالے سے وزارت نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ منشری آف چیریٹیز نے خود اسٹیٹ بینک سے اکاؤنٹ منجمد کرنے کی درخواست کی تھی۔
منشری نے ملک بھر میں اپنے تمام اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کے حل تک غیرملکی فنڈز کے کسی بھی اکاؤنٹ کو استعمال نہ کریں۔
تاہم سینٹرل بینک کے دعوے کے برعکس کانگریس کے رکن ڈیرک اوبرائن نے اپنی ٹوئٹ میں الزام عائد کیا کہ بھارتی حکومت نے مزید نقصان سے بچنے کے لیے سینٹرل بینک پر دباؤ ڈال کر یہ بیان دلوایا۔
First the Government of India INTIMIDATES. For weeks, right through to December 25. And then they pile on the pressure to extract this????Shame on the MHA and its shameless damage control tactics. pic.twitter.com/ikSJtp9Qy5
— Derek O'Brien | ডেরেক ও'ব্রায়েন (@derekobrienmp) December 27, 2021
وزارت خارجہ کا یہ وضاحتی بیان اس اس وقت آیا جب مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے دعویٰ کیا تھا کہ سینٹرل گورنمنٹ نے مسیحی تنظیم کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا ہے ۔
انہوں نے آج صبح اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ یہ سن کر شدید دھچکا لگا کہ کرسمس پر یونین مسٹری نے بھارت میں مدر ٹریسا مشنریز آف چیریٹی کے تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں، گوکہ قانون سب سے اہم ہے لیکن انسانی ہمدردی کی کوششوں پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔
Shocked to hear that on Christmas, Union Ministry FROZE ALL BANK ACCOUNTS of Mother Teresa’s Missionaries of Charity in India!
Their 22,000 patients & employees have been left without food & medicines.
While the law is paramount, humanitarian efforts must not be compromised.
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) December 27, 2021
کولکتہ کے سب سے بڑے پادری فادر ڈومینک گومز نے حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے کرسمس پر غریب افراد کے لیے بھیانک تحفہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا کہ اس سے تنظیم سے فائدہ اٹھانے والوں سمیت مجموعی طور پر 22ہزار سےزائد افراد متاثر ہوں گے۔
مسیحی تنظیموں کی جانب سے لوگوں کے مذہب زبردستی تبدیل کراے جانے کے الزامات پر ڈومینک گومز نے کہا ان الزامات کو اکثر ایسی حرکتوں کے لیے جواز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اس طرح کے الزامات مکمل طور پر جھوٹے پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مذہب کی تبدیلی کے الزامات درست ہوتے تو ہندوستان کی موجودہ آبادی میں مسیحی برادری کے آبادی کا تناسب 2.3 فیصد سے زیادہ ہوتا۔
واضح رہے کہ بھارت میں یہ اکاؤنٹس ایک ایسے موقع پر منجمد کیے گئے ہیں جب کرسمس اور اس سے قبل بھارت کے مختلف شہروں میں چرچ کے ساتھ ساتھ مسیحیوں کے مقدس مقامات پر حملے کیے گئے۔
ہفتے کو ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام اور کرناٹکا کے شہر پوڈواپورا میں دو اسکولوں میں کرسمس کی تقریبات پر انتہا پسند تنظی ہندوتوا کے کارکنوں نے دھاوا بول دیا تھا۔
اس واقعے کے ایک دن بعد ہی ہریانہ میں چرچ کی چار دیواری پھلانگ کر آنے والوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مجسمے کو توڑ دیا تھا۔
دی مشنریز آف چیریٹی نامی ادارہ مدر ٹریسا نے 1950 میں قائم کیا تھا۔ مدر ٹریسا ایک رومن کیتھولک راہبہ تھیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کولکتہ میں گزارا اور وہ اس ملک میں فلاحی کام کرتی رہیں۔ انہی سماجی خدمات کے بدلے میں انہیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔