سرائیوو (مانیٹرنگ ڈیسک) بوسنیا میں جنگی جرائم کے پراسیکیوٹر نے 9 بوسنیائی سربوں کو 1992 سے 1995 تک جنگ کے دوران سات خاندانوں سمیت تقریباً 100 مسلم بوسنیاکس کو قتل کرنے کی فرد جرم عائد کردی۔
رپورٹس کے مطابق آرتھوڈوکس سربوں، کیتھولک کروٹس اور مسلم بوسنیاکس کے درمیان تباہ کن جنگ، جس میں تقریباً ایک لاکھ افراد مارے گئے تھے، کے خاتمے کے 26 سال بعد بوسنیا اب بھی ایسے لوگوں کی تلاش کر رہا ہے جو لاپتا ہوگئے تھے اور جو مشتبہ مجرموں کے خلاف انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسی وقت بلقان ملک جنگ کے بعد اپنے بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے جس میں بوسنیا کے سرب رہنماؤں کی جانب سے مشترکہ مسلح افواج سمیت بوسنیا کے قومی اداروں سے انخلا کی دھمکی ایک نئے تنازع کا خدشہ پیدا کر رہی ہے۔
ان 9 افراد پر، جو بوسنیائی سرب جنگی فوج کے سابق ارکان اور کمانڈرز ہیں، جنوب مشرقی بوسنیائی قصبے نیوسینجے کے اطراف کے علاقے میں سے بوسنیائی شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے جن میں درجنوں خواتین، بوڑھے اور چھوٹے بچے شامل تھے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 1992 کے موسم گرما میں ہلاک ہونے والوں میں 7 خاندان شامل تھے، قتل کیے جانے والوں میں 49 کی باقیات مل گئی ہیں جبکہ 47 افراد اب تک لاپتا ہیں۔
کیس کو آگے بڑھانے کے لیے بوسنیا کی ریاستی عدالت کو فرد جرم کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہوگی۔