راولپنڈی(ڈیلی اردو) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جارحیت جاری ہے، افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، پاکستان نہیں چاہتا کہ کے خطے کا امن متاثر ہو۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 26 سے 28 فروری تک دونوں ممالک میں کافی تناؤ رہا، 26 فروری کو بھارتی ایئرفورس نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیاگیا بعد میں رہا کر دیا گیا ہے، پلوامہ واقعہ کے بعد وزیر اعظم نے تحقیقات کی پیشکش کی، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پررابطہ نہیں ہوسکا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت کے جانب سے ڈوزیئر ملا اس پرتحقیقات جاری ہیں، ڈوزیئر کو متعلقہ وزارت دیکھ رہی ہے، کوئی ملوث ہواتو اس کےخلاف کارروائی ہوگی، نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں، نیشنل ایکشن پلان پر 2014 سےعمل جاری ہے، 2014 میں پلوامہ،ایف اےٹی ایف نہیں تھا۔
اس سے قبل پاک فوج کی شعبہ تعلقات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی شہری آبادی پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری شرافت زخمی ہوگیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق لائن آف کنٹرول پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صورتحال قدرے بہتر رہی۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی فوج نے تتا پانی سیکٹر میں شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاؤں دارا شیر خان کا شہری شرافت زخمی ہوگیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے فائرنگ کرنے والی بھارتی چوکیوں کومؤثر جواب دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نیوی نے بھارتی بحریہ کی آبدوز کا پاکستانی ساحل کے جنوب میں پتا لگایا اور پاک بحریہ کی چوکس نگرانی نے سمندری محاذ پر کسی بھی مہم جوئی کے خلاف دفاع کا مظاہرہ کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فضائیہ بھی چوکس اور تیار ہے۔