پیانگ یانگ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/روئٹرز) شمالی کوریا نے بدھ کے روز مبینہ طورپر بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ جاپان اور جنوبی کوریا کے حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔ یہ پیونگ یانگ کی جانب سے اکتوبر 2021 کے بعد اور اس سال کا پہلا بیلسٹک میزائل تجربہ ہے۔
▪ NEW YEAR SHOW OF FORCE
N. Korea fires unidentified projectile toward East Sea; the first such activity in over 2 months#NorthKorea #ballistic_missile #NationalSecurityCouncil pic.twitter.com/VWUVKDS04V
— Arirang News (@arirangtvnews) January 5, 2022
جاپانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ مشتبہ بیلیسٹک میزائل بحیرہ جاپان میں جاپان کے آبی حدود سے باہر گرا۔ جاپان کے وزیر دفاع نوبوو کیشی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس بیلسٹک میزائل نے تقریبا ً 500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔
North Korea fires suspected missile as S.Korea breaks ground for 'peace' railway https://t.co/dKyxkRwAR5 pic.twitter.com/3YpTLpPSY9
— Reuters (@Reuters) January 5, 2022
شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں تاہم وہ انہیں نظر انداز کرتے ہوئے اکثر تجربات کرتا رہتا ہے۔
جاپان اور جنوبی کوریا کا اظہار تشویش
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، “شمالی کوریا اکثر میزائل داغتا رہتا ہے، جو کہ انتہائی افسوس کی بات ہے۔”
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے اپنے ایک بیان میں کہا، “ہماری فوج ممکنہ مزید میزائل داغنے کی تیاری کی صو رت میں پوری طرح تیار ہے اور ہم امریکا کی معاونت سے صورت حال پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔” انہوں نے بتایا کہ شمالی کوریا کی طرف سے میزائل داغنے کے بعد کی صورت حال کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔
جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی اور کہا کہ میزائل داغنے کا یہ واقعہ “ایسے وقت پیش آیا ہے جب داخلی اور خارجی استحکام انتہائی اہم ہیں۔” کونسل نے شمالی کوریا سے مذاکرات بحال کرنے کی اپیل کی۔
جاپان کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز بتایا کہ جاپانی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع جمعے کے روز اپنے اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں اور وہ سیکورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
فوجی صلاحیت بڑھانے کا شمالی کوریا کا عزم
بدھ کے روز داغا جانے والا بیلسٹک میزائل سن 2022 میں شمالی کوریا کا پہلا میزائل تجربہ ہے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اِن نے گزشتہ ہفتے حکمراں جماعت کی ایک کانفرنس کے دوران ملک کی فوجی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور بیلیسٹک میزائلوں کے تجربے کی وجہ سے شمالی کوریا کے خلاف کئی طرح کی بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں۔
شمالی کوریا نے جب سن 2006 میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا تو اس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ پیونگ یانگ کی جانب سے اس طرح کے دیگر تجربات کے ساتھ ساتھ ان پابندیوں میں بھی مزید سختی ہوتی رہی۔ جوہری سرگرمیاں ختم کرنے کے بدلے میں پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن نے نئے سال کے موقع پر اپنے روایتی خطاب میں شمالی کوریا سے مذاکرات کی میز پر واپس لوٹ آنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک امن معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکن کوشش کریں گے۔
شمالی کوریا نے آخری مرتبہ اکتوبر 2021 میں بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ اسے ایک آبدوز سے داغا گیا تھا۔ اس سے قبل اکتوبر اور ستمبر کے مہینے میں چار دیگر میزائل تجربات بھی کیے تھے جس میں ہائپر سونک میزائل کا تجربہ بھی شامل تھا۔