تل ابیب (ڈیلی اردو) ایک اسرائیلی اخبار ’کیلکالسٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے متنازعہ ’پیگاسس اسپائی ویئر‘ سے اپنے ہی شہریوں کی سائبر جاسوسی شروع کردی ہے۔
اس انکشاف کے بعد اسرائیلی حکومت نے مقامی پولیس کے خلاف تفتیش کا آغاز کردیا ہے اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل اسرائیل، اویشائی میندلبلت نے وہاں کے پولیس کمانڈر کوبی شبتائی کو لکھے گئے ایک خط میں حکم دیا ہے کہ 2020 سے 2021 کے دوران وائرٹیپنگ اور سائبر جاسوسی کا تمام ریکارڈ جمع کرایا جائے۔
مذکورہ اخبار نے یہ اسرائیلی پولیس کی اس حرکت کو جمہوریت کےلیے خطرہ قرار دیا تھا، البتہ اپنے ذرائع کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی سکیوریٹی اداروں کو قانونی طور پر کسی بھی شہری کی نگرانی کا اختیار حاصل ہے۔
قبل ازیں بدھ کے روز اسرائیلی وزارتِ انصاف نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیلی سکیوریٹی اداروں کی جانب سے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ان شہریوں کی سائبر جاسوسی کے الزامات کی تفتیش کروائی جائے کہ جنہوں نے سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔
واضح رہے کہ پیگاسس اسپائی ویئر کو اسرائیلی کمپنی ’این ایس او‘ نے تیار کیا ہے جس کا ظاہری مقصد موبائل فون کے ذریعے کسی شخص کی مسلسل نگرانی کرنا ہے۔
یہ سافٹ ویئر خفیہ طور پر کسی موبائل فون پر انسٹال کرکے اس کی فون کالز سمیت تمام سرگرمیاں ریکارڈ کی جاسکتی ہیں جنہیں یہ اسپائی ویئر فوراً ہی ایک سرور پر بھیج دیتا ہے۔