لاہور (ڈیلی اردو) لاہور کی عدالت نے توہین مذہب کے ملزم عاصم اسلم کو 10 سال بعد بری کردیا۔
عاصم کو 2011 میں سیشن کورٹ سے اقبال جرم پر سزا ہوئی تھی لیکن ملزم کی سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ میں 2015 میں دائرکی گئی تھی جس پر لاہور ہائیکورٹ نے 2021 میں کیس دوبارہ ٹرائل کیلئے سیشن عدالت کو بھیج دیا۔
لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے توہین مذہب کے ملزم کو کیس میں بری کیا اور عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے وقت ملزم کی ذہنی حالت درست نہیں تھی اور عاصم 2009 میں ذہنی امراض کے علاج کیلئے ہسپتال میں رہ چکا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 17 جون 2011 کو ایف آئی آر اندراج کے وقت ملزم عاصم کی عمر 35 سال تھی اور تھانہ مغل پورہ میں مقدمہ اس کے بھائی فیصل اسلم نے درج کرایا تھا۔
مدعی نے ایف آئی آر میں اعتراف کیا تھا کہ عاصم کا ذہنی توازن اکثر خراب ہو جاتا ہے۔