پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) خیبرپختونخوا میں جاری انسداد پولیو کی مہم میں شامل رضاکاروں کی حفاظت پر معمور ایک پولیس اہلکار نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا ہے۔
تشدد کا یہ تازہ واقعہ منگل کی صبح صوبہ خبیر پختونخواہ میں کے ضلع کوہاٹ میں ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب حکام نے ملک سے پولیو وائرس کی خاتمہ کی کوششیں جاری رکھے ہوئے۔
پولیس حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ کہ یہ واقعہ جرما علاقے کے گاؤں خواصی بانڈہ میں پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوار موقع سے فرار ہوگئے تاہم پولیس نے نامعلوم آوروں کے خلاف مقدمہ درج کر ان کی تلاش شروع کر دی ہے۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1485926692904325123?t=CiWI0Nq0rNu6OGLrdYJ-UA&s=19
انسداد پولیو کی ٹیم پر اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن پولیس حکام نے اس دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔
انسداد پولیو پروگرام خیبر پختونخواہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ کہ رواں سال کوہاٹ میں انسداد پولیو کی ٹیم پر ہونے والے پہلا حملہ ہے لیکن پولیس حکام گزشت ہفتے صوبے کے جنوی ضلع ڈیر اسماعیل خان میں ایک انسداد پولیو ٹیم پر مبینہ شدت پسندوں کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔
پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم میں شامل رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر معمور سیکورٹی اہکار شدت پسندوں کے حملے کو نشانہ بنتے رہے ہیں اور گزشتہ لگ بھگ 16 سال کے دوران ان حملوں میں متعد افراد ہلاک و زخمی ہوئے جن میں خواتین رضاکار بھی شامل ہیں۔
سرکاری عداد و شمار کے مطابق 2021 کے کے دوران ملک بھر میں انسداد پولیو کے ٹیموں پر ہونے والے حملے کے دوران 11 پولیس اہلکار ہلاک جب کہ چھ افراد بشمول پولیو رضاکار زخمی ہوئے۔
دوسری جانب پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ سید اختر علی شاہ کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو ٹیموں پر ہونے والے حملے ماضی میں شدت عناصر ملوث رہے ہیں جو ایسی کارروائیوں میں افراتفری پید ا کرنے اور لوگوں کو ہراساں کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایسے حملوں کو باعث تشویش کار قرار دیا جب ملک میں حکومت پولیو وائرس کی خاتمے کے لیے کوشاں لیکن بعض عناصر ایسے حملوں سے اس مہم میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ لیکن دوسری جانب حکام نے صوبے میں ہونے والے تازہ حملے کے بعد انسداد پولیو کے مہم میں شامل رضاکاروں اور صحت عامہ کے اہکاروں کے حفاظتی انتظامات موثر بنانے کا اعلان کیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے انسداد پولیو مہم کے ھنگامی مرکز کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے صوبے میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے پلوانے کی رواں سال کی پہلی مہم کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا ہے جس دوران صوبے کے جنوبی اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں، لکی مروت، شمالی اور جنوبی وزیرستان بچوں کو پولیو کےقطر پلوانے گئے جبکہ پیر کو شروع ہونے والے دوسرے مرحلے کے دوران پشاور اور کوہاٹ سمیت انیس اضلاع میں 34 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطر پلوائے جائیں گے۔
انسداد پولیو کے مرکز کے ترجمان کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ ایک کیس سامنے آیا ہے اور جب 11 جنوری 2021 کو خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی ۔ لیکن اور اس کےبعد ملک بھر میں پولیو کا کوئی مثبت کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ ایک سال سے صرف ایک پولیو کیس سامنے آنا ایک حوصلہ افزا بات ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس کی خاتمہ کے کوششیں کی نتیجے میں ملک میں پولیو وائرس کا جلد خاتمے کی توقع کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں پاکستان اور افٖغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے۔ اور اسی لیے پاک افغان سرحد کے آرپار نقل و حرکت کرنے والے افراد کو پولیو کے بچاؤ کے قطر پینے لازمی ہے۔