اسلام آباد (ڈیلی اردو) ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آگئی، پراپرٹی ڈیلرز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے لیے پابندیاں عائد کردی گئیں۔
ایف بی آر کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نئی شرائط عائد کردیں گئی ہیں، ڈی این ایف بی پی پر مجرموں سے کاروبار پر پابندی لگادی گئی۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ مجرموں سے متعلقہ کسی بھی شخص سے کاروبار نہ کیا جائے۔ ڈی این ایف بی پیز اونر شپ میں تبدیلی پر آگاہ کریں، بینیفیشل اونر یا سینیئر عہدوں میں تبدیلی پر ایف بی آر کو مطلع کیا جائے گا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے قوانین تبدیل کیے گئے۔
پاکستان گرے لسٹ میں کیسے آیا؟
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو 40 سفارشات مرتب کی گئی ہیں ان کے نفاذ کو انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ نامی ایک ذیلی تنظیم دیکھتی ہے۔
نومبر 2017 میں انٹرنیشنل کارپوریشن ریوویو گروپ کا اجلاس ارجنٹینا میں ہوا جس میں پاکستان سے متعلق ایک قرارداد پاس کی گئی جس میں پاکستان کی جانب سے لشکر طیبہ، جیش محمد اور جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں کو دی جانے والی مبینہ حمایت کی طرف توجہ دلائی گئی۔
اس کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی جس کے بعد فرانس اور جرمنی نے بھی اس کی حمایت کی۔
پاکستان کے اس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکہ اور دیگر تین مملک سے پاکستان کا نام واپس لینے کی درخواست کی لیکن سب سفارتی کوششیں رائیگاں گئیں اور جون 2018 میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ اس سے پہلے بھی پاکستان سنہ 2013 سے سنہ 2016 تک گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے۔
گرے لسٹ میں موجود ممالک پر عالمی سطح پر مختلف نوعیت کی معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں جبکہ عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی اسی بنیاد پر روکا جا سکتا ہے۔
پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کیا اقدامات کیے؟
گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان نے بہت سے مشتبہ دہشت گردوں اور دہشت گردی میں ملوث افراد کی گرفتاریاں بھی کی ہیں۔
اسی سلسلے میں اپریل 2019 میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ سے منسلک تنظیموں اور افراد کو بھی گرفتار کیا گیا اور سزائیں سنائی گئیں۔
جولائی 2019 میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو گرفتار کیا گیا اور پھر ان پر فرد جرم بھی عائد کی گئی جبکہ گذشتہ سال نومبر میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں ساڑھے 10 سال قید کی سزا سناتے ہوئے ان کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔
رواں برس جنوری میں لاہور ہی کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے کمانڈر ذکی الرحمٰن لکھوی کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے جرم میں پانچ سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
پاکستان ایف اے ٹی ایف کی 27 سفارشات پوری کرنے اور ٹیرر فاننسنگ کی روک تھام کے لیے 15 معاملات پر قانون سازی بھی کر چکا ہے۔