تہران (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) ایران نے انسانی حقوق کی نمایاں کارکن نرگس محمدی کو آٹھ سال قید اور 70 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
پیرس میں مقیم نرگس کے شوہر طغی رحمانی نے اتوار کو ٹویٹ کیا کہ ان کی اہلیہ کے مقدمے کی سماعت پرصرف پانچ منٹ ہوئی اور اس کے بعد انہیں جیل اورکوڑوں کی سزا سنائی گئی۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق طغی رحمانی نے کہا کہ نرگس کو کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں وکلا تک رسائی دی گئی ہے۔ انہیں گزشتہ ہفتے تہران کے قریب واقع گھرسے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ایرانی حکام نےنرگس محمدی کو پچھلے سال نومبر میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب انہوں نے سن 2019 میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے شکار بننے والے افراد کی یاد میں منعقدہ ایک میموریل ایونٹ میں شرکت کی تھی۔
ان کے شوہر رحمانی نے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے پھچلے سال دسمبر میں نرگس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے لیے جاسوسی کر رہی تھیں۔
خیال رہے کہ نرگس کی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کی تاریخ طویل ہے۔ بین الااقوامی سطح پر ان کو دی جانے والی سخت سزاوں کے خلاف آوازیں بلند ہوتی رہی ہیں، جن میں ان کے خلاف مقدموں پر نظر ثانی کرنے کی اپیلیں بھی کی گئی ہیں۔
مثال کے طور پر گزشتہ مئی میں یورپی یونین نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 2019 کی بدامنی کے دوران مظاہرین کی ہلاکت پر احتجاج کرنے کے الزام میں نرگس کے خلاف سنائی گئی 30 ماہ قید اور 80 کوڑوں کی سزا پر نظر ثانی کرے۔
یورپی یونین کے ترجمان نے ایران پر زور دیا کہ وہ محمدی کے معاملے کو “قابل اطلاق بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت اور اس کی بگڑتی ہوئی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھے”۔
“سزاوار ٹھہرائے جانے کے بعد نرگس محمدی نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ وہ “ان میں سے کسی بھی سزا کو قبول نہیں کرتیں۔
پوسٹ میں، انسانی حقوق کی علمبردار نے کہا تھا کہ ان کے خلاف عائد الزامات میں سے ایک پارٹی کرنا اور جیل میں رقص کرنا شامل ہیں۔
اکتوبر 2020 میں نرگس کو ساڑھے آٹھ سال جیل میں رہنے کے بعد قید سے رہا کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر انہیں 10 سال کی سزا سنائی گئی تھی جس میں بعد میں کمی کی گئی تھی۔
انہیں جس مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی اس میں تہران کی انقلابی عدالت میں ایران کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے جرائم کی منصوبہ بندی کرنا، حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا اور ایک غیر قانونی گروپ کی تشکیل جیسے الزامات شامل تھے۔
اس قید سے قبل نرگس محمدی ایران میں کالعدم ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر کی نائب صدر تھیں۔
خیال رہے کہ نرگس اس مرکز کی بانی ایرانی نوبل امن انعام یافتہ شیریں عبادی کے قریب رہی ہیں۔ عبادی نے 2009 میں اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے بعد ایران چھوڑ دیا جبکہ احمدی نژاد کے انتخاب نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا اور حکام نے ان ٘مظاہروں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔
نرگس پیشے کے اعتبار سے انجینیئر ہیں، انہیں سن 2018 میں اس سال کے آندری ساخاروو پرائز سے نوازا گیا تھا۔