نئی دہلی (ڈیلی اردو) امریکی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے ہتھیاروں کی خریداری کے ساتھ جاسوسی کے لئے استعمال ہونے والا سوفٹ وئیر اسپائی وئیر خریدنے کا بھی معاہدہ کیا۔
بھارتی حکومت اور اسرائیل کے ہتھیاروں کی خریدی کے معاہدے میں اسپائی وئیر کی خریداری بھی شامل تھی۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مودی سرکار نے 2017 میں اسرائیل سے اسپائی وئیرپیگاسس خریدنے کا بھی معاہدہ کیا۔ اسپائی وئیر کو سیاسی مخالفین اور دیگر شخصیات کی جاسوسی کے لئے استعمال کیا جانا تھا۔
Inside the battle to control Pegasus, the world’s most powerful cyberweapon: A yearlong investigation by @ronenbergman and @MarkMazzettiNYT reveals how Israel used sales of the spyware to advance its interests around the world. https://t.co/hHwLDTpUGT
— The New York Times (@nytimes) January 28, 2022
بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے 2 بلین ڈالرز مالیت کے ہتھیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا جس میں جاسوسی کے لئے استعمال ہونے والا اسپائی وئیر بھی شامل تھا۔
بھارت اور اسرائیل کی حکومتوں نے اسپائی وئیر کی فروخت کے معاہدے کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے اسپائی وئیر کی خریداری کے انکشاف پر مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ غداری ہے۔ حکومت نے سیاسی مخالفین، ججز اور عام آدمی کی جاسوسی کے لئے آلات خریدے جو غداری کے مترادف ہے۔
کانگریس نے اسپائی وئیر کی خریداری سے متعلق شفاف تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔