ابوظہبی (ڈیلی اردو) اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ تاریخی دورے پر اتوار کے دن متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں۔ کسی بھی اسرائیلی صدر کی طرف سے کسی خلیجی ریاست کا یہ اولین سرکاری دورہ ہے۔
Grateful to Sheikh @MohamedBinZayed for the warm welcome & hospitality at his palace. The Middle East has entered a new era thanks to the Crown Prince and other leaders’ wise and brave decision to normalise ties. We discussed future of Israel & UAE's bold new partnership. ???????????????????? pic.twitter.com/xTDn9q5mJB
— יצחק הרצוג Isaac Herzog (@Isaac_Herzog) January 30, 2022
اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ اپنی اہلیہ کے ہمراہ اتوار کے دن جب متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کے ہوائی اڈے پہنچے تو یو اے ای کے وزیر خارجہ اور کراؤن پرنس شیخ عدباللہ بن زید النیہان ان کے استقبال کے لیے وہاں موجود تھے۔
Israeli anthem ahead of Israeli president meeting UAE's crown prince pic.twitter.com/gRax1G0TWU
— Amichai Stein (@AmichaiStein1) January 30, 2022
اسرائیلی صدر کا یہ تاریخی دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا ہے، جب خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر علاقائی سطح پر ایک تناؤ واضح ہے۔ ساتھ ہی عالمی طاقتیں ایران کی عالمی جوہری ڈیل کی بحالی کی کوشش میں ہیں، تاہم اسرائیل اس کے خلاف ہے۔
More historic footage of #Israel's president landing in the #UAE today. pic.twitter.com/SaJ8yVIjkP
— Jason Brodsky (@JasonMBrodsky) January 30, 2022
اسرائیل میں صدر کا کردار اگرچہ رسمی ہوتا ہے تاہم ان کی طرف سے متحدہ عرب امارات کا یہ دورہ کرنا عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
Israel's president Herzog lands for an historic visit in the UAE pic.twitter.com/5Gm148KSkz
— Amichai Stein (@AmichaiStein1) January 30, 2022
سیاسی ماہرین کے مطابق خلیجی ممالک اور اسرائیلی کے مابین اچھے سفارتی تعلقات خطےکے پائیدار قیام امن کے لیے انتہائی اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی صدر ہیرزوگ نے ابو ظہبی روانہ ہونے سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ وہ امن، پیار اور سلامتی کا پیغام لے کر متحدہ عرب امارات جا رہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں خطے میں استحکام اور ترقی کو فروغ ملے گا۔
سفارتی تعلقات میں بہتری
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات سن دو ہزار بیس میں معمول پر آئے تھے، جس میں امریکی ثالثی کو انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔
ماضی میں اسرائیل کی فلسطینی عوام کی طرف پالیسیوں پر خلیجی ممالک اور اس یہودی ریاست کے مابین تعلقات انتہائی کشیدگی کا باعث بھی رہے تھے۔
اسرائیلی صدر دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ صدر آئزک ہیرزوگ ابو ظہبی میں اہم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد دبئی جائیں گے، جہاں وہ ایکسپو 2020ء کا بھی دورہ کریں گے، جہاں اس مرتبہ اس اسرائیلی پویلین بھی قائم کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں ہی اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینٹ نے بھی متحدہ عرب کا دورہ کیا تھا۔ یہ بھی ایک تاریخی دورہ قرار دیا گیا تھا کیونکہ بینٹ نے کسی خلیجی ملک کا دورہ کرنے والے اولین وزیر اعظم بن جانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
ترک صدر نے بھی اپنے اسرائیلی ہم منصب کو دعوت دی
دریں اثنا ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بھی کہا ہے کہ اسرائیلی صدر آئندہ ماہ ترکی کا دورہ کریں گے۔ ناقدین کے مطابق ترکی کی کوشش ہے کہ وہ خلیج اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعاون بڑھائے۔
اسی تناظر میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بالخصوص متحدہ عرب امارت اور اسرائیل کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
ترکی نے مارچ سن انیس سو انچاس میں اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا تھا اور یوں وہ پہلا اسلامی ملک بن گیا تھا، جس نے اس یہودی ریاست کی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کی بات کی تھی۔
ان دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی تاریخ پرانی ہے۔ تاہم ایردوآن کے اقتدار میں آنے کے بعد ان دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات میں نشیب و فراز بھی دیکھا گیا ہے۔