نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) ’ہم نے تو سرکاری کالج میں اس لیے داخلہ لیا تھا کیونکہ ہم پرائیویٹ کالج کی فیس نہیں دے سکتے۔ جب دوسرے لوگ اپنی اپنی مذہبی رسومات پر عمل کر سکتے ہیں تو ہم پر ہی پابندی کیوں لگائی جا رہی ہے؟‘
انڈیا کی ریاست کرناٹک میں حجاب کرنے والی مسلمان خواتین پر حکومتی کالج کی جانب سے پابندی کا تنازع اب ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے۔
مسلمان خواتین نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کو حجاب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ایک کالج کی انتظامیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ مسلمان خواتین کلاج کی حدود میں تو حجاب کر سکتی ہیں لیکن کلاس کے دوران نہیں۔
اس معاملے پر گذشتہ کئی ماہ سے مسلمان خواتین کا احتجاج جاری تھا۔ مسلمان خواتین کا کہنا تھا کہ انڈیا کا آئین ان کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ جو چاہیں پہن سکتی ہیں۔ دوسری جانب انڈیا مین مسلمان اقلیت میں اس تنازعے نے خوف اور غصے کو بھی جنم دیا ہے۔
کرناٹک: ہندووتا نظریے کی لیبارٹری
جمعرات کو یہ معاملہ کرناٹک کی ریاست کے دیگر کالجز تک بھی پھیل گیا جہاں اوڈیپی ضلع کے کنڈاپور علاقے کے کالج کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ حجاب کرنے والی خواتین کو داخلے سے روک رہی ہے۔
اس سے پہلے ہونے والا واقعہ بھی اسی ضلع میں پیش آیا تھا۔ کرناٹک کے بارے میں اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا گڑھ سمجھا جانے والا یہ علاقہ ہندو قوم پرست پالیسیوں اور ہندووتا نظریے کی لیبارٹری ہے۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں بی جے پی ہی برسر اقتدار جماعت ہے۔
حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ایک طالبہ انتظامیہ سے درخواست کر رہی ہے کہ ان کو امتحانات کی تیاری کے لیے کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے لیکن کالج کے پرنسپل ان کو حجاب کے ساتھ داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔
کرناٹک کے کالجز میں حجاب کے خلاف احتجاج
اس واقعے سے ایک ہی دن قبل زعفرانی رنگ (ہندووں کا علامتی رنگ) کی چادریں اوڑھے نوجوانوں کے ایک گروہ نے اس کالج میں آ کر مسلمان خواتین کے حجاب پہننے پر احتجاج کیا تھا۔
کرناٹک ریاست میں کم از کم تین دیگر کالجز میں ایسے ہی احتجاج ہو چکے ہیں۔
نگیش بی سی جو کرناٹک کے وزیر تعلیم ہیں، ایسے کالجز کی حمایت کر رہے ہیں جو کہتے ہیں کہ زعفرانی رنگ کے سکارف اور حجاب دونوں پر ہی پابندی لگنی چاہیے۔
بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت جلد ہی کرناٹک ہائیکورٹ کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرے گی جہاں آئندہ ہفتے دو مختلف درخواستوں کی سماعت ہو گی۔
’انڈیا کا آئین حجاب پہننے کے حق کا تحفظ کرتا ہے‘
ان میں سے ایک درخواست ایک طالبعلم کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انڈیا کا آئین ان کے اس بنیادی حق کا تحفظ کرتا ہے کہ وہ کیا پہنیں۔
دوسری درخواست احتجاج کرنے والے گروہ کے پانچ ارکان کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائنز میں پری یونیورسٹی کالجز میں یونیفارم کا ذکر نہیں۔
دونوں ہی درخواستوں میں کیرالا ریاست کی عدالت کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں مسلمان طالب عملوں کو ایک داخلہ امتحان کے لیے سکارف پہننے کی اجازت دی گئی تھی۔
اس تنازعے کے بیچ میں طالب علموں کا کہنا ہے کہ ان کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے۔