کوپن ہیگن (ڈیلی اردو/روئٹرز) ڈنمارک کی ایک عدالت نے ایرانی عرب کمیونٹی کے تین افراد کو سعودی عرب کی مدد سے ایران کی جاسوسی کا مرتکب قرار دیا ہے۔ ان افراد کو دو برس قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
ڈنمارک کے مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ایک ملکی عدالت نے تین افراد کو سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے تعاون سے ایران کی جاسوسی کرنے کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔ ایرانی اپوزیشن کے اس گروپ سے تعلق رکھنے والے یہ افراد جاسوسی کرنے کے علاوہ ایران میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت اور حمایت بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔ ڈینش مقامی میڈیا کے مطابق ان ایرانی عرب گروپ کے مقید افراد کو سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کا تعاون بھی حاصل تھا۔
طویل مدتی سزاؤں کا امکان
ڈنمارک کی عدالت ان تینوں افراد کو سزائیں رواں برس مارچ میں سنائے گی۔ اس بات کا امکان ہے کہ ایرانی عرب گروپ سے تعلق رکھنے والے تینوں افراد کو سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کو ڈنمارک اور غیر ملکی اداروں اور افراد کے بارے معلومات فراہم کرنے کے جرم پر بارہ برس تک کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔
سزاؤں کے علاوہ ان تینوں افراد کی ملک بدری کا بھی حکم عدالت دے سکتی ہے۔ اس کا بھی خدشہ ہے کہ مجاز حکام ان افراد کی ڈنمارک کی قومیت کو بھی منسوخ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ اس مقدمے نے یورپی براعظم میں مشرقِ وسطیٰ کے دو حریف ممالک یعنی ایران اور سعودی عرب کی علاقائی رسہ کشی کو بھی آشکارا کر دیا تھا۔
اہواز کی عرب قوم پرست مزاحمتی تحریک
ڈنمارک میں گرفتار تینوں افراد کا تعلق ایرانی علاقے اہواز میں مزاحمتی و آزادی کی تحریک سے ہے۔ بظاہر یہ ایک بہت منظم اور مضبوط تحریک نہیں خیال کی جاتی لیکن اس کی بازگشت سنائی دیتی رہتی ہے۔ اہوازی عرب ایرانی صوبے خوزستان میں آباد ہیں۔
اس موومنٹ کا عربی میں نام ‘حرکتہ النضال بالعربی التحریر الاحواز‘ یا ASMLA سے ہے۔ اس تنظیم کو ایران میں ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا جا چکا ہے۔ اس تنظیم کے بانی احمد مولا نیسی کو سن 2017 میں نیدرلینڈز میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اہواز شہر میں فارسی کے ساتھ عربی زبان بھی بولی جاتی ہے۔