اسلام آباد (ڈیلی اردو) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی میں دوہری شہریت چھپانے کے الزام پر تحریک انصاف کے رہنماء فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے اپنے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی سےکام لیا اور کاغذات نامزدگی کے وقت جعلی حلف نامہ جمع کرایا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فیصل واوڈا کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا گیا، وہ صادق اور امین نہیں رہے، فیصل واوڈا نے بطور ایم این اے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بھی غلط کاسٹ کیا۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو بطور ایم این اے تمام مراعات واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ میں تمام تنخواہیں اور مراعات واپس کریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فیصل واوڈا کا سینیٹ کی نشست کیلئے نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد فیصل واوڈا اب سینیٹر بھی نہیں رہیں گے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ فیصل واوڈا فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن میں فیصلے کے وقت حکومت کی طرف سے کوئی موجود نہیں تھا اور فرخ حبیب فارن فنڈنگ کیس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں موجود تھے جبکہ فیصلے کے وقت درخواست گزار الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔
یاد رہے کہ فیصل واوڈا نااہلی کیس الیکشن کمیشن میں 22 ماہ سے زائد عرصہ زیر سماعت رہا، پی ٹی آئی رہنماء کخلاف کیس 21 جنوری 2020 کو دائر کیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کیس کی 23 سماعتیں کیں۔
پہلی سماعت 3 فروری 2020 کو ہوئی، قادر مندو خیل، میاں فیصل اور میاں آصف محمود نے درخواستیں دی تھیں، جس میں فیصل واوڈا کی نااہلی کی استدعا کی گئی۔
الیکشن کمیشن نے سینیٹر فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا، فیصل واوڈا پر 2018 عام انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں دوہری شہریت چھپانے کا الزام تھا۔
مارچ 2021 میں فیصل واوڈا بطور رکن قومی اسمبلی مستعفی ہو کر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔