لاہور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے علاقے تلمبہ میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص مبینہ توہینِ مذہب کے نتیجے میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
A mob in Mian Chunnu tortured & killed a man accused of burning page's of Quran. Police in order to prevent itself allowed accused to leave the police station where the mob was present. He was dragged to nearby place, tortured & killed and police acted as a silent spectator pic.twitter.com/Tmy7fzaj1b
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) February 12, 2022
ضلع خانیوال کی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے دفتر نے ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم سرکاری طور پر اس واقعے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔
ضلع خانیوال کے نواحی گاؤں تلمبہ کے علاقے میں اڈا 17 موڑ مدرسہ شاہ مقیم کے مقامی افراد نے ہلاک ہونے والے ایک شخص پر قرآن کی مبینہ بے حرمتی کرنے اور مسلمانوں کی مقدس کتاب کے اوراق کو مبینہ طور پر جلانے کا الزام عائد کیا۔
ہفتے کی شب پیش آنے والے اس واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کی لاش کو درخت سے لٹکایا گیا۔ ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل لوگ گرے ہوئے شخص پر اینٹیں اور پتھر برسا رہے ہیں۔
https://twitter.com/SAMRIReports/status/1492559669285601280?t=cJzhUolNokbucXH4RHdeCg&s=19
ضلع خانیوال کی پولیس کے ترجمان عمران نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تحصیل میاں چنوں کے علاقے 17 موڑ میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پر پہنچ چکی ہے اور مقامی افراد شدید مشتعل ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی اور پُرتشدد ہجوم کو نہایت سختی سے کچلیں گے۔
We have zero tolerance for anyone taking the law into their own hands & mob lynchings will be dealt with full severity of the law. Have asked Punjab IG for report on action taken against perpetrators of the lynching in MIan Channu & against the police who failed in their duty.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 13, 2022
ان کا کہنا ہے کہ میں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
واقعے کے حوالے سے موجود عینی شاہد نصیر میاں نے بتایا کہ شام کے وقت انھوں نے اچانک شور سنا اور موقعے پر پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ایک شخص پر اینٹوں اور پتھروں کی بارش کر رہا ہے۔
https://twitter.com/arshdchaudhary/status/1492551047495176200?t=ypEuXl8wox6HaHWY3mmNyA&s=19
’لوگ انتہائی مشتعل تھے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ اس شخص نے قران پاک کی مبینہ توہین کی ہے۔ اس کے بعد اس شخص کی لاش کو اٹھا کر درخت کے ساتھ لٹکا دیا گیا تھا۔ پولیس موقع پر پہنچی تو مشتعل ہجوم نے پولیس پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پتھراؤ سے پولیس کے کچھ اہلکار معمولی جبکہ ایک اہلکار زیادہ زخمی ہوا۔‘
پولیس اور مشتعل ہجوم کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ایک اور عینی شاہد کے مطابق علاقے میں شدید کشیدگی ہے۔ لوگ پتھروں اور لاٹھیوں کے ساتھ مسلح ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود ہے۔
اس واقعے میں مقامی تھانے کے ایس ایچ او سید اقبال شاہ کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
نصیر میاں کے مطابق ’تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کی لاش کو پولیس کافی دیر بعد وہاں سے لے کر جانے میں کامیاب ہو سکی تھی۔‘
ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں ابتدائی طور پر ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ شخص اس واقعہ سے قبل اور ہفتے کے دن سے پہلے علاقے میں نہیں دیکھا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق بھی مذکورہ شخص تلمبہ کے علاقے کا معلوم نہیں ہوتا۔ کچھ مقامی لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ مذکورہ شخص ہفتے کے روز سارا دن بھیک مانگتا رہا تھا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق واقعہ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیر اعلی پنجاب کا خانیوال کے علاقے میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ پر IG پولیس سے رپورٹ طلب
"افسوسناک واقعہ میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے" ۔ وزیراعلیٰ پنجاب
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) February 12, 2022
واقعہ کے حوالے سے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس جنوبی پنجاب کے دفتر سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی پولیس جنوبی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ ظفر اقبال نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او خانیوال کو فوری کارروائی کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
تلمبہ میں پیش آنیوالا افسوسناک واقعہ. ابتدائی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش۔پولیس نے رات گئےمختلف مقامات پر120 سے زائد چھاپے مارے اور 62 مشتبہ افراد کو زیر حراست لیا۔ 33 افراد کو نامزد جبکہ 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج۔مقدمے میں سنگین جرائم اور دہشت گردی کی دفعات شامل۔1/2
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) February 13, 2022
خیال رہے کہ 3 دسمبر 2021 کو صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پریانتھا کمارا پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1492568642214666242?t=Sz4fecOQ2geTHYBD6wILAg&s=19