جکارتا (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی) انڈونیشیا کی ایک عدالت نے تیرہ نابالغ طالبات کو ریپ کرنے والے ایک مدرسے کے پرنسپل کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ بنڈونگ کے ایک اسلامی مدرسے کی ان طالبات میں سے کم از کم آٹھ ان جنسی جرائم کے نتیجے میں حاملہ بھی ہو گئی تھیں۔
Indonesia court jails Islamic school teacher for life for raping students https://t.co/ofdOcR8nXG pic.twitter.com/UDggZzHw9z
— Reuters Asia (@ReutersAsia) February 15, 2022
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں یہ مقدمہ اس لیے بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا تھا کہ ایک تو اس کی وجہ سے ملک میں طلبا و طالبات کو رہائش کی سہولیات مہیا کرنے والے مذہبی مدرسوں میں جنسی زیادتیوں کے خلاف ملک بھر میں آواز اٹھائی جانے لگی تھی اور دوسرے اس مقدمے میں ملزم کے قصور وار ثابت ہو جانے کی صورت میں اسے سخت سزا سنائے جانے میں ملکی صدر جوکو ویدودو بھی خصوصی دلچسپی لے رہے تھے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم ہیری ویراوان کی عمر اس وقت 36 برس ہے اور وہ متعلقہ مدرسے کا پرنسپل تھا، جو کم از کم 13 طالبات کے ریپ کا مرتکب ہوا تھا۔ ان بچیوں میں سے کم از کم آٹھ حاملہ بھی ہو گئی تھیں۔ ملزم کو قصور وار ثابت ہو جانے پر عمر قید کی سزا مغربی جاوا میں بنڈونگ کی ایک عدالت نے سنائی۔
ملزم کے جرائم کا انکشاف کیسے ہوا؟
اپنے مدرسے کی ایک درجن سے زائد نابالغ بچیوں کے ریپ کا مرتکب یہ پرنسپل اپنے جرائم کا ارتکاب کیسے کرتا تھا، یہ بات گزشتہ برس اس وقت سامنے آئی جب متاثرہ طالبات میں سے ایک کے اہل خانہ نے پولیس کو یہ رپورٹ درج کرائی کہ ملزم ویراوان اس طالبہ کے ریپ اور اسے حاملہ کر دینے کا مرتکب ہوا تھا۔
پولیس نے تفتیش کی تو ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم کے بارے میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ اس نے کم از کم 13 بچیوں کو ریپ کیا تھا، جن میں سے زیادہ تر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی ایسی طالبات تھیں، جو پانچ سالہ مدت کے وظیفوں پر اسی مدرسے میں زیر تعلیم تھیں، جہاں ملزم پرنسپل تھا۔
استغاثہ نے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا
اس مقدمے میں استغاثہ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ملزم کو کیمیائی اخصاء اور پھر سزائے موت دونوں سزائیں دی جائیں۔ اس کے برعکس خود ملزم نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ اس کے ساتھ اس لیے کچھ نرمی برتی جائے کہ وہ والد کے طور پر اپنے بچوں کی پرورش کر سکے۔
آج منگل 15 فروری کے روز بنڈونگ کی اس عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت جب ملزم کو ہتھکڑیوں میں کمرہ عدالت میں لایا گیا، تو جج پورنومو سوریو آڈی نے اپنے فیصلے میں اسے عمر قید کا حکم سنایا۔
متاثرہ خاندانوں میں سے کئی غیر مطمئن
ملزم کو سنائی جانے والی سزا پر انڈونیشیا میں بچوں کے تحفظ کے قومی کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملزم کو اس کے کیے کی سز اسنا دی گئی ہے اور انصاف کے تقاضے پورے ہو گئے ہیں۔
اس کے برعکس متاثرہ طالبات میں سے متعدد کے اہل خانہ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائے جانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے سزائے موت سنائی جانا چاہیے تھی۔
ایک متاثرہ طالبہ کے چچا خدمت دیجایا نے صحافیوں کو بتایا، ”جب تک ہم زندہ رہیں گے، یہ زخم بھرنے والے نہیں۔ ہمارا دکھ ناقابل بیان ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ جیسے ہماری بات نہیں سنی گئی۔ ملزم کو سنائی گئی عمر قید کی سزا سے ایسے دیگر مجرموں کے حوصلے بڑھیں گے۔‘‘
مدرسوں کے طلبا و طالبات کی مجموعی تعداد پانچ ملین
انڈونیشیا کا شمار آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بہت بڑے ممالک میں ہوتا ہے اور جنوبی مشرقی ایشیا کی یہ ریاست دنیا کا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بھی ہے۔ انڈونیشیا میں 25 ہزار سے زائد اسلامی بورڈنگ اسکول ایسے ہیں، جن میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کی مجموعی تعداد پانچ ملین سے بھی زیادہ ہے۔
یہ بچے بچیاں ان مدرسوں میں دن کے وقت معمول کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور شام کے وقت انہیں اسلامی اور قرآنی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ طلبا و طالبات رہتے بھی انہی مدرسوں میں ہیں۔
بچوں سے جنسی زیادتیوں کے بار بار پیش آنے والے واقعات
انڈونیشی مدرسوں میں نابالغ لڑکوں اور لڑکیوں کے ریپ یا ان سے جنسی زیادتیوں کے واقعات کوئی نئی بات نہیں۔ گزشتہ برس جنوبی سماٹرا کے ایک بورڈنگ اسکول کے دو ایسے اساتذہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جنہوں نے ایک سال کے عرصے میں 26 لڑکوں سے جنسی زیادتیاں کی تھیں۔
اسی طرح 2020ء میں بھی مشرقی جاوا کے ایک بورڈنگ اسکول کے ایک ایسے ٹیچر کو 15 برس قید کی سزا سنا دی گئی تھی، جو 15 نابالغ طالبات ہر جنسی حملوں کا مرتکب ہوا تھا۔