اسلام آباد (ڈیلی اردو) اداروں پر تنقید کرنے والوں کو 5 سال تک قید کی سزا کی تجویز سامنےآ گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کے ذریعے ترامیم لانے کی منظوری دے دی۔ کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے سے سمری کی منظوری لے لی گئی۔
ذرائع کے مطابق شہریوں اور اداروں پر تنقید کرنے والوں کو 5 سال تک قید تک کی سزا کی تجویز دی گئی ہے، فوج، عدلیہ، شخصیات سمیت دیگر اداروں اور کسی کے خلاف کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر ایکشن ہو گا۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت کی منظوری کے بعد آرڈیننس کا اطلاق ہوگا، پیکا ایکٹ 2016 میں بھی ترمیم ہو گی۔
سوشل میڈیا پر عزت اچھالنا قابل سزا جرم قرار دینے کی تجویز
دوسری طرف انتخابات کے لیے طے شدہ ضابطہ اخلاق میں تبدیلی اور سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل سزا جرم قرار دینے کے مجوزہ قوانین وفاقی کابینہ کو منظوری کے لیے بھیجیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے وفاقی کابینہ کو مجوزہ قوانین کے ڈرافٹ بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے۔
وفاقی کابینہ کو دو اہم قانون منظوری کیلئے بھیجےگئےہیں،پہلےقانون کےتحت پارلیمنٹیرینز کوالیکشن کمپین میں حصہ لینےکی اجازت دی گئ ہے جبکہ دوسرے قانون کے تحت سوشل میڈیا پرلوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیرجرم قرار دے دیا گیا ہے،عدالتوں کوپابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 19, 2022
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ وفاقی کابینہ کو دو اہم قانون منظوری کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ پہلے قانون کےتحت پارلیمنٹیرینز کو الیکشن کمپین میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دوسرے قانون کے تحت سوشل میڈیا پرلوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا ہے۔ نئے قوانین میں عدالتوں کو پابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔
اب وفاقی وزرا انتخابی مہم چلا سکیں گے، کابینہ نے آرڈیننس کی منظوری دیدی
انتخابی مہم میں حصہ لینے کے حوالے سے وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا۔ اب ارکان پارلیمان اور وزرا بھی انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں گے۔
وفاقی کابینہ نے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ انتخابات کی مہم میں وزرا، اراکین اسمبلی سب حصہ لے سکیں گے۔ اس سے پہلے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کی الیکشن کمپین میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔ حصہ لینے پر ارکان پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اس ضابطہ اخلاق پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اب اس میں تبدیلی کے لئے وفاقی کابینہ نے نئے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔