نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) سعودی عرب کے فوجی سربراہ نے اس ہفتے انڈیا کا دورہ کیا۔ ان کے تین روزہ دورے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کسی سعودی آرمی چیف کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ تھا۔
ٹھیک تین سال پہلے جب سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر آئے تھے تو وزیراعظم نریندر مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے تھے اور گلے مل کر ان کا پُرتپاک استقبال کیا تھا۔
General MM Naravane #COAS extended a warm welcome to Lieutenant General Fahd Bin Abdullah Mohammed Al-Mutair, Commander, Royal Saudi Land Forces, Kingdom of Saudi Arabia on his arrival at #SouthBlock, New Delhi.#DefenceCooperation#IndiaSaudiArabiaFriendship pic.twitter.com/JzLwE6wyIQ
— ADG PI – INDIAN ARMY (@adgpi) February 15, 2022
محمد بن سلمان کا یہ دورہ محض رسمی نہیں تھا بلکہ اس کے ذریعے سٹریٹجک اور سفارتی حلقوں میں کئی پیغامات جا رہے تھے۔ محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں۔
کچھ مہینوں بعد یعنی اکتوبر 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ایک ’سٹریٹجک کوئوپریشن کونسل‘ بھی قائم کی گئی تھی۔
Lieutenant General Fahd Bin Abdullah Mohammed Al-Mutair, Commander, Royal Saudi Land Forces, Kingdom of Saudi Arabia received a Guard of Honour at the #SouthBlock, New Delhi.
#DefenceCooperation#IndiaSaudiArabiaFriendship pic.twitter.com/VJzfR73C1n— ADG PI – INDIAN ARMY (@adgpi) February 15, 2022
حالانکہ سعودی عرب اور انڈیا کے تعلقات بنیادی طور پر تیل کے ارد گرد مرکوز تھے لیکن سٹریٹجک امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ چند سال میں یہ تعلقات اب تیل کے علاوہ سٹریٹجک تعاون پر آ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران وہاں کے انگریزی اخبار ’عرب نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’سعودی عرب اور انڈیا کو سکیورٹی کے حوالے سے ایک جیسے خدشات ہیں۔‘ دفاعی اداروں کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعاون پر بھی زور دیا۔
دسمبر 2020 میں انڈین فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے سعودی عرب پہنچ گئے۔ کسی بھی انڈین فوجی سربراہ کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ تھا۔
Lieutenant General Fahd Bin Abdullah Mohammed Al-Mutair, Commander, Royal Saudi Land Forces, Kingdom of Saudi Arabia called on General MM Naravane #COAS & discussed ways to further enhance the bilateral defence cooperation between the two countries.#IndiaSaudiArabiaFriendship pic.twitter.com/sU72L1EWPQ
— ADG PI – INDIAN ARMY (@adgpi) February 15, 2022
اس ہفتے منگل کو سعودی عرب کی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر نے بھی انڈیا کا دورہ کیا۔
ان دوروں کا مطلب کیا ہے؟
سٹریٹجک امور کے ماہر اور لندن کے کنگز کالج میں بین الاقوامی امور کے شعبہ کے سربراہ ہرش وی پنت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کی تاریخ میں انڈیا کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی خلیجی ممالک یا وسطی ایشیا کے ساتھ ہے۔
سعودی نیوز کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وبا کے باوجود انڈیا اور سعودی عرب کے فوجی افسران ایک دوسرے کے ممالک کے اداروں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اس سال انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان قائم سفارتی تعلقات کو بھی 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر اس سال دونوں ممالک کی افواج مشترکہ مشقیں بھی کریں گی۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کی بحری افواج نے مشترکہ مشقیں بھی کی تھیں۔
تعلقات میں تبدیلی کی وجہ کیا؟
تو کیا وجہ ہے کہ تیل سے شروع ہونے والے اس رشتے میں تبدیلی آ رہی ہے؟
ہرش پنت اور ان جیسے سٹریٹجک امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال تین چیزوں پر مرکوز ہے اسرائیل، ایران اور امریکہ۔
اب کئی خلیجی ممالک نے اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر کے سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں۔
پنت کہتے ہیں کہ ’مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ نے جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی عرب سے خود کو دور کرنا شروع کر دیا۔ مشرق وسطیٰ میں جو پولرائزیشن ہو رہا ہے اس کے صرف دو ہی مراکز ہیں، ایران اور سعودی عرب۔ اب سعودی عرب اپنے آپ کو سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط کر رہا ہے اور اس کے لیے انڈیا بہترین آپشن ہے۔
پنت کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سال میں انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان دفاع کے حوالے سے بہت کچھ ہوا ہے جیسے انٹیلیجنس معلومات اور سائبر سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کی معلومات کا تبادلہ۔
سفارتی حلقوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ تعلقات میں نئی تبدیلیوں کے باعث جب انڈیا نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کا اعلان کیا تو سعودی عرب انڈیا کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ انڈیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
انڈیا کے تعلقات نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی کافی بدل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات بھی جموں و کشمیر کے خطہ میں کئی پروجیکٹس میں پیسہ لگا رہا ہے۔
پاکستان کی صورتِحال
ہرش پنت کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ایسا تعلق ہے جیسے چولی دامن کا ساتھ تاہم اب پاکستان کے بجائے سعودی عرب نے انڈیا کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ انڈیا کے قریب آرہا ہے اور اس کا سہرا محمد بن سلمان اور وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے انڈیا کے سعودی عرب کے ساتھ صرف تجارتی تعلقات تھے کیونکہ انڈیا وہاں سے 18 فیصد خام تیل درآمد کرتا رہا ہے لیکن اب یہ تعلقات درآمد سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کے فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر کو انڈین ساخت کے میزائل، ڈرون، ہیلی کاپٹر، بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ دکھایا گیا۔
سعودی فوج کے کمانڈر کے ساتھ فوجی وفد کو بتایا گیا کہ اس بار انڈیا نے ملک کے دفاعی بجٹ کا 25 فیصد حصہ دفاع سے متعلق ’سٹارٹ اپس‘ اور دفاع سے متعلق تحقیق اور ترقی کے لیے مختص کیا۔
‘سعودی عرب اپنا پروفائل بدلنا چاہتا ہے‘
ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط ہونا چاہتا ہے اور وہ بھی امریکا سے دوری کے باوجود۔ ایسے میں انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں۔
خارجہ اور سٹریٹجِک امور کے ماہر سینئر صحافی منوج جوشی کا کہنا ہے کہ تعلقات میں یہ تبدیلی کی شروعات سعودی عرب کی جانب سے ہوئی ہے، جہاں کبھی پاکستان کی فوج کی ایک پوری بریگیڈ سعودی عرب میں تعینات ہوا کرتی تھی۔
جوشی کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان نے بہت سی تبدیلیاں کرنا شروع کیں۔ پاکستان کی بریگیڈ کو ہٹا دیا گیا۔ اب سعودی عرب اپنی فوج کو جدید بنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ نے وہاں پر تعینات ’پیٹریاٹ میزائلوں‘ کو ہٹا دیا۔ اب سعودی عرب تیل کے بعد کی اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
ان کا خیال ہے کہ سعودی عرب انڈیا کے ساتھ بھی بہتر سٹریٹجک تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے کیونکہ اسے کسی اسلامی ملک پر بھروسہ نہیں۔ جوشی کے مطابق سعودی عرب اب اسلامی ممالک کے بارے میں بہت محتاط ہے کیونکہ ان ممالک میں مسلمانوں کے اندر مختلف فرقوں کے درمیان کشیدگی ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ تعلقات انتہائی پیچیدہ رہے جبکہ انڈیا کے ساتھ تعلقات ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔ اس لیے سعودی عرب انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید آگے لے جائے گا اور آنے والے دنوں میں وہ انڈیا میں مزید سرمایہ کاری کرنا بھی چاہتا ہے۔ انڈین حکومت نے سعودی تیل کمپنی آرامکو کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے۔
انڈیا کے قومی سلامتی کے نائب مشیر اروند گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب بھی تیزی سے اپنا ’پروفائل‘ تبدیل کر رہا ہے اور 2030 تک کم از کم 14 سے 15 ایسے شعبوں کی نشاندہی کر چکا ہے جہاں وہ جدیدیت لانا چاہتا ہے۔
اروند گپتا کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان اس سمت میں تیزی سے کام کر رہے ہیں اور نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک جیسے کویت، عمان اور بحرین بھی انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انڈیا بھی اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘