تہران (ڈیلی اردو/وی او اے) ایران کو ، جو ان دنوں اپنے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے ویانا میں عالمی طاقتوں سے مذاکرات کے حتمی مراحل میں ہے، خلا میں سیٹلاٹ پہنچانے کے لیے راکٹ لانچنگ کے ایک اور تجربے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے میکسار ٹیکنالوجی کی چند سیٹلائٹ تصاویر کامشاہدہ کیا ہے۔جس میں اتوار کو ایران کے سمنان صوبے میں امام خمینی اسپیس پورٹ کے ایک لانچ پیڈ پر جلے ہوئے نشانات دکھائی دئے ہیں ۔ اس پیڈپر ایک راکٹ اسٹینڈ بھی جھلسا ہوا اور بری حالت میں نظر آیاہے اور اس کے ارد گرد گاڑیاں کھڑی ہیں۔ ایک اور چیز جو ممکنہ طور پر کسی آہنی ڈھانچے یا گینٹری کا حصہ ہوسکتی ہے اس کے قریب پڑا ہے۔
کامیاب لانچنگ عام طور پر راکٹ گینٹری کو نقصان نہیں پہنچاتی ، کیونکہ انھیں ٹیک آف سے پہلے نیچے کردیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اور نہ ہی امریکی فوج نے فوری طور پر اس پر تبصرہےکی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
مڈل بیری انسٹیٹوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے جیمز مارٹن سینٹر فار نان پرولیفریشن اسٹیڈز کے ماہر جیفری لیوس کا ، جنھوں نے پہلی بار اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس لانچنگ کو نوٹ کیا تھا ، کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ایران کا ذولجابہ سیٹلائٹ لانچ وہیکل ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ لانچنگ کےدوران ہونے والے دھماکے کی وجہ کیاہوسکتی ہے۔ لیوس نے کہا کہ ذولجابہ کے پہلے دو مرحلے میں ٹھوس ایندھن استعمال ہوتا ہے لیکن آخری مرحلے میں مائع ایندھن کا استعمال ہکیا جاتاے جس کے لیے لانچ پیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔لیوس نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ اسی میں خلل پڑا ہے، جیسے کوئی چیز پھٹ گئی ہو۔‘‘
تاہم سیٹلائٹ لانچنگ کی یہ کوشش ایسے وقت میں سامنےآئی ہے، جب مغربی سفارتکار خبردار کررہے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کی بحالی کے لیے مہلت ختم ہونے کو ہے۔جس کے تحت تہران نےاقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنی یورنیم کی افزودگی کو بڑی حد تک محدود کردیا تھا۔
امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اس طرح کے سیٹلائٹ لانچوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے اور ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار پہنچانے کے قابل بیلسٹک میزائیلوں سے متعلق ہر قسم کی سرگرمی سے گریز کرے۔
ایران کے پاس سٹیلائٹ کی ایک سیریز ہے جنہیں وہ لانچ کرنےکا منصوبہ رکھتا ہے۔ ا ور ایران کی سپریم کونسل آف اسپیس نے حال ہی میں گیارہ برسوں میں پہلی بار اپنا اجلاس منعقد کیا ہے۔