فوری جنگ بندی کیلئے یوکرین، روس مذاکرات کا دوسرا دور جاری

ماسکو (ڈیلی اردو/وی او اے) یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے مشیر، میخائلوف پوڈولک نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ ان کے وفد کے اس وقت روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد موجودہ بحران کو ختم کرنا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین عارضی صلح اور فوری جنگ بندی کا خواہاں ہے، اور انسانی بنیادوں پر جنگ زدہ علاقوں سے شہری آبادی کی محفوظ مقامات کی جانب منتقلی کی کوششوں کا حامی ہے۔

یوکرین سے اب تک 10 لاکھ سے زیادہ افراد ہمسایہ ملکوں میں جا چکے ہیں، یو این ایچ سی آر

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ جب سے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کا آغاز ہوا ہے، 10 لاکھ یوکرینی وطن چھوڑ کو ہمسایہ ملکوں میں چلے گئے ہیں، جو اس صدی کا بے دخل ہونے کا سب سے بڑا المیہ ہے۔

عالمی ادارے کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی افواج نے یوکرین کی بندرگاہ اور حکمت عملی کے حامل دو شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ جب کہ روسی فوج نے ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔

دریں اثنا، دنیا میں روس تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس وقت تہنائی مزید بڑھی جب اس کے خلاف کثرت رائے سے مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔

قرارداد میں نہ صرف یوکرین کے خلاف جارحیت پر روس کی شدید مذمت کی گئی بلکہ روس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فی الفور اپنی افواج یوکرین سے واپس بلائے۔

جمعرات کو یوکرین اور روس کے مابین بات چیت کا دوسرا دور منعقد ہونے کی توقع ہے، جس کا مقصد فوری طور پر لڑائی بند کرنا ہے۔

‘یوکرین جنگ طول پکڑتی ہے تو بھارت کے مفادات متاثر ہوں گے’

یوکرین جنگ میں بھارت نے اب تک غیر جانبدارانہ مؤقف اختیار کیا ہے لیکن مبصرین کا خیال ہے نئی دہلی کے لیے اس کا غیرجانبدارانہ تعلق آگے چل کر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف اب تک تین قراردادیں پیش ہو چکی ہیں اور بھارت نے ان میں سے کسی بھی قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں کیا۔

بھارت نے پہلے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے خود کو دور رکھا۔ اس کے بعد اس نے جنرل اسمبلی بلانے کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد پر ووٹنگ اور پھر جنرل اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ میں بھی حصہ نہیں لیا۔

اب سب کی نگاہیں اس پر مرکوز ہیں کہ جنیوا میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں وہ کیا مؤقف اختیار کرتا ہے۔ توقع ہے کہ اس میں بھی روس کے حملے کی مذمت کے لیے ایک قرارداد پیش کی جائے گی۔

وسطی ایشیائی ممالک بھی یوکرین تنازع میں روس کی حمایت سے گریزاں

روس کے ساتھ قریبی شراکت داری کے باوجود وسطی ایشیائی ممالک یوکرین کے خلاف روسی جارحیت پر کریملن کی حمایت سے گریزاں ہیں۔ یوکرین پر روس کے حملے کو کئی روز گزر جانے کے باوجود کسی بھی وسطی ایشیائی ملک نے روسی اقدام کی حمایت نہیں کی۔

وائس آف امریکہ کی نوبہار امامووا کی رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک نے مشرقی یوکرین کے علاقوں ڈونیسک اور لوہانسک کو آزاد علاقے تسلیم کرنے کے پوٹن کے اعلان کی بھی تائید نہیں کی تھی۔

وسطی ایشیائی ممالک کا یہ محتاط رویہ روسی قیادت کے ان دعووں کی بھی نفی کر رہا ہے جن میں صدر پوٹن کہتے رہے ہیں کہ وسطی ایشیائی ممالک اُن کے فیصلوں کو ‘سمجھتے’ ہیں۔

امریکی میڈیا نے حال ہی میں امریکی قومی سلامتی کونسل سے منسوب ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قازقستان نے ماسکو کی جانب سے یوکرین میں فوجیں بھیجنے کی ‘درخواست’ مسترد کر دی ہے جس کا امریکہ خیر مقدم کرتا ہے۔

یوکرین بحران کے پیشِ نظر کئی وسطی ایشیائی ممالک یوکرین سے اپنے شہریوں کا انخلا بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اٹھائیس فروری کو وسطی ایشیائی وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک ورچوئل ملاقات کے دوران، امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی اور اس ملک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا اعادہ کیا۔

البتہ وسطی ایشیائی ممالک نے روسی جارحیت سے متعلق عوامی سطح پر تاحال کھل کر اظہارِ خیال نہیں کیا۔

فرانس میں بھی روسی ارب پتی کی کشتی ضبط

جرمنی کے بعد فرانس میں بھی ایک اور ارب پتی روسی شخص کی پر تعیش کشتی کو ضبط کر لیا گیا ہے۔

فرانس کے وزیرِ خزانہ برونو لی میرے کا جمعرات کو کہنا تھا کہ فرانسیسی حکام نے روس کی تیل کمپنی رازنیفٹ کے سربراہ ایگور سیکن کی کشتی کو ضبط کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیگور سیکن روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی افراد میں شمار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسٹم کے افسران نے یورپی یونین کی روس کی حکومت کے قریبی افراد پر عائد کی گئی پابندیوں پر عمل درآمد کیا ہے۔

یوکرین کا روس کا جنگی جہاز گرانے کا دعویٰ

یوکرین کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی فورسز نے روس کا ایک جنگی جہاز مار گرایا ہے۔

وزارتِ دفاع کے بیان کے مطابق یوکرین کے ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے ایس یو-34 جنگی جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔

روسی جنگی جہازوں کی یوکرین کے ساحلی شہر آمد

روس نے اپنے بحری جنگی جہاز یوکرین کے ساحلی شہر اوڈیسا بھیج دیا ہے۔

امریکہ کے اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے رپورٹر مائیکل شویرتز کے مطابق بحیرہ اسود کے ساتھ یوکرین کے ساحلی شہر کے میئر نے بھی روسی جہازوں کی آمد کی تصدیق کی ہے۔

فرانس کی شہریوں کو روس چھوڑنے کی تجویز

فرانس نے اپنے شہریوں کو تجویز دی ہے کہ وہ روس سے جس قدر جلد ممکن ہو نکل جائیں۔

جمعرات کو فرانس نے شہریوں کے لیے یہ اعلان جاری کیا۔

یہ اعلان ایک ایسے موقع پر جاری ہوا ہے جن یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جنگ میں شدت آتی جا رہی ہے۔

قبل ازیں فرانس کے صدر ایمانویل میخواں نے کہا تھا کہ روس کے صدر پوٹن نے جنگ کا انتخاب کیا ہے لیکن وہ روسی حکام سے رابطہ برقرار رکھیں گے تاکہ امن قائم ہو سکے اور جنگ کا یوکرین سے باہر نہ پھیلے۔

فرانس کا مزید فوجی ساز و سامان رومانیہ منتقل

یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت بدستور جاری ہے۔ ایسے میں فرانس نے رومانیہ میں تعینات اپنی فوج کو مزید ساز و سامان کر دیا ہے۔

رومانیہ میں فرانس کی فوج نیٹو کی رسپانس فورس کے طور پر تعینات ہے۔

رپورٹس کے مطابق رومانیہ میں لگ بھگ 500 فرانسیسی فوجی موجود ہیں۔

امریکہ کے فوجی جرمنی روانہ

امریکہ کی فوج کے جارجیا میں تعینات تھرڈ انفینٹری ڈویژن کے اہلکاروں کو جرمنی میں تعینات کہا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق امریکہ نے 3800 اہلکاروں کو جرمنی بھیجا ہے۔

جرمنی نے روسی ارب پتی کی کشتی ضبط کر لی

جرمنی میں حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے روس کے ارب پتی تاجر علی شیر عثمانوف پرتعیش کشتی کو قبضے میں لے لیا ہے۔

امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق جرمن حکام نے جس کشتی کو قبضے میں لیا ہے اس کی مالیت لگ بھگ 60 لاکھ ڈالرز ہے۔

رپورٹس کے مطابق علی شیر عثمانوف بھی روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپی یونین کی پابندیوں کی زد میں ہیں۔

علی شیر عثمانوف کے ترجمان کا اس معاملے پر کوئئ مؤقف سامنے نہیں آیا۔

افغانستان سے یوکرین جانے والے افغان شہری پھر در بدر

پناہ کی تلاش میں افغانستان سے یوکرین منتقل ہونے والے افغان شہری ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

یوکرین پر روسی حملے کے بعد ان افغان شہریوں کو پولینڈ میں پناہ لینی پڑی ہے۔

کیف کے اطراف فضائی حملوں سے نقصانات

یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کو سات روز گزر چکے ہیں۔ روسی حملے سے اب تک بڑی تعداد میں املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق دارالحکومت کیف کے اطراف میں روسی فضائی حملوں سے گھر متاثر ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں