یروشلم (ڈیلی اردو/وی او اے) اسرائیل کا یہ اعتراض کہ اس کا علاقائی دشمن ایران، لڑاکا ڈرونز بنانے میں وینزویلا کی مدد کر رہا ہے اس تشویش میں اضافہ کر رہا ہےکہ امریکہ کے مخالف دو اتحادی، ایسے ڈرونز کو ،دہشت گردی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے 22 فروری کو کہا کہ ان کی حکومت کو پختہ یقین ہے کہ ایران کے مقررہ ہدف پر نشانہ بنانے والے میزائل، وینزویلا کو اس لیے دیے جا رہے ہیں کہ تاکہ انہیں جدید ایرانی “مہاجر” ڈرونز یا اس سے ملتے جلتے ماڈلز میں نصب کیا جا سکے۔ اسرائیلی وزیر دفاع گینٹز نے ٹی وی پر بات کرتے ہوئے سکرین پر وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی ایک تصویر دکھائی جس میں وہ ڈرون کا ایک ماڈل اپنے سرکاری ٹی وی پر دکھا رہے ہیں۔
تحقیقاتی گروپ اورورا انٹیل کا، جس نے، نومبر 2020 کے وینزویلا ٹی وی پروگرام کے اس اسکرین شاٹ کو سب سے پہلے ٹوئٹ کیا تھا، کہنا ہے کہ یہ ماڈل، ایرانی مہاجر۔سکس ڈرون کی نمائندگی کرتا ہے، جو اپنی قسم کا جدید ترین ڈرون ہے۔ یہ 200 کلومیٹر کے فاصلے تک میزائل حملے اور نگرانی کی صلاحیت رکھتا ہے اور 12 گھنٹے تک فضا میں رہ سکتا ہے۔
گینٹز کا کہنا ہے کہ اس تصویر کو ذہن میں رکھتے ہوئے، میں کہہ سکتا ہوں کہ دنیا بھر میں اپنے ساتھیوں سے ملاقاتوں میں، جن میں افریقی اور لاطینی امریکی ساجھے دار بھی شامل ہیں، میں نے ایران کی دہشت گردی کی معاونت کے بارے میں شدید تشویش پائی ہے۔
ایران سن 2007 وینزویلا کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کر رہا ہے۔
ابتدا میں ڈرونز بنانے کے پرزے فراہم کیے گئے جن کی مار 50 کلومیٹر تک تھی۔ اس کے بعد سن 2018 سے ایران نے، مہاجر۔سکس لڑاکا ڈرونز کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کی۔
ایسے کوئی شواہد نہیں کہ، وینزویلا کے لیے تیار کیے گئے ایرانی ڈرونز، دہشت گرد حملوں میں استعمال ہوئے ہوں، لیکن ایران۔وینزویلا، فوجی تعلقات کے متعدد ماہرین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ ڈرونز ،امریکہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیمیں، یا ان گروپوں کی سرپرستی کرنے والی، بقول امریکہ، مادورو کی ناجائز حکومت، استعمال کر سکتی ہیں۔
جب اقوام متحدہ کی طرف سے اکتوبر سن 2020 میں ایران کو یا ایران کی طرف سے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی ختم ہوئی تووینزویلا کے لیڈر نکولاس مادورو نے کہا تھا کہ، ایرانی میزائل خریدنا ایک اچھا خیال ہے۔اس وقت سے وینزویلا اور ایران نے، دفاع اور سیکیورٹی میں تعاون میں اضافے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
نہ ہی مادورو اور نہ ہی ایرانی حکومت نے وائس آف امریکہ کے اس سوال پر کوئی جواب دیا کہ کیا ایران نے وینزویلا کو لڑاکا ڈرون طیارے فراہم کیے ہیں اور وہ اسرائیل کے اس دعوے پر کیا رائے رکھتے ہیں کہ ہتھیاروں کا ایسا تبادلہ، لاطینی امریکہ میں دہشت گردی کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر رہا ہے۔ وی او اے کی طرف سے یہ درخواستیں، وینزویلا کی، اطلاعات و مواصلات کی وزارت اور اقوام متحدہ، نیویارک میں ایرانی مشن کو بھیجی گئی تھیں۔
ستمبر سن 2020 میں، اس وقت کے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت امریکہ نے، ایران کے روایتی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں معاونت پر ،مادورو پر مالی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ٹرمپ نے جنوری سن 2021 میں، ایران کی وزارت دفاع کی ایک برانچ ،ایران ایوی ایشن انڈسٹریز پر بھی، مہاجر ڈرونز تیار کرنے کے اسی جرم کے تحت، پابندیا ں لگائی تھیں۔
ٹرمپ کے پیشرو، صدر جو بائیڈن، کے محکمہ خارجہ نے وائس آف امریکہ کی اس ای میل کا جواب نہیں دیا ،جس میں پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ اسرائیل کے اس دعوے پر تشویش رکھتہے کہ، مادورو، ایران سے جنگی ڈرونز حاصل کر رہا ہے اور یہ کہ امریکہ اس مسئلے پر کیا کر رہا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف متحد، امریکی مشاورتی گروپ کے لیے پالیسی ڈائریکٹر ،جیسن براڈسکی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکی مذاکرات کار، ایران پر یہ دباؤ ڈالتے نظر نہیں آتے کہ وہ اپنے ڈرونز اور میزائلوں کے پھیلاؤ میں کٹوتی کرے۔براڈسکی کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی ان غیر مستحکم کر دینے والی سرگرمیوں پر سے نظر ہٹا لینے، اور اس پر سے سخت ترین تعزیرات والی پابندیوں پر عملاً نرمی سے، ہم ایران کے ان غیر جوہری معاملات سے نمٹنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے جارہے ہیں، جو بین الا قوامی برادری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔