لاہور (ڈیلی اردو) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار 89 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی، اسپشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو اور دیگر پیش ہوئے۔
عدالت نے سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار 89 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت چودہ مارچ تک ملتوی کر دی۔
پراسکیوشن نے 40 گواہاں کو چالان کا حصہ بنایا گیا ہے، پراسیکیوشن کے مطابق واقعے کی ویڈیوز اور ڈیجیٹل شواہد ، ڈی این اے شواہد ،چشم دید گواہان اور فرانزک شواہد کو چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔
پراسیکیوشن نے بتایا کہ پریانتھا کمارا کو ہجوم سے بچانے والا فیکٹری منیجر کو بطور گواہ شامل کیا گیا ہے جبکہ فیکٹری سے 10 سی سی ٹی وی فوٹیجز فرانزک کے لیے بھیجی گئیں، موبائل فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 55 سے زائد ملزمان کے موبائل برآمد کیے گیے۔
اس سے قبل سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں دوسرا چالان جمع کروایا گیا تھا، دوسرا چالان اسپیشل پراسیکیوٹرحافظ اصغر کی منظوری کے بعدجمع کروایا۔
خیال رہے کہ 3 دسمبر 2021 کو سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔