نئی دہلی (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھارتی میزائل کے گرنے پر نئی دہلی کی جانب سے مؤقف آگیا ہے جس کے بعد اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے پیر کو نیوز بریفنگ کے دوران جب صحافی نے سوال کیا کہ بھارت نے تصدیق کی ہے کہ تیکنیکی خرابی کے باعث ایک میزائل پاکستان میں گرا اس پر آپ کیا کہیں گے؟ ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت سے پاکستان میں گرنے والا میزائل ایک حادثے کے سوا کچھ نہیں تھا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کی وزارتِ دفاع نے نو مارچ کو پیش آنے والے واقعے پر تفصیلی بیان جاری کیا ہے جس پر وہ مزید تبصرہ نہیں کریں گے۔
بھارتی حکومت نے پاکستان میں گرنے والے میزائل کے بارے میں اگرچہ کوئی تفصیل نہیں بتائی لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ آواز سے تین گنا تیز رفتار برہموس کروز میزائل تھا۔
بھارتی حکومت نے پاکستان میں میزائل گرنے کے واقعے کو تیکنیکی غلطی قرار دیا اور اس واقعے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ تاہم حکومتِ پاکستان نے اس سلسلے میں مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جس پر بھارت کی جانب سے تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
نیڈ پرائس سے جب سوال کیا گیا کہ چند ماہ قبل بھارت میں یورینئم کی چوری کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے الزام میں چند ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا، کیا اس معاملے پر بھارت سے سفارتی سطح پر کسی قسم کے تحفظات کا اظہار کیا گیا؟ اس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ واقعہ ان کے علم میں نہیں لیکن دنیا بھر میں اور خصوصاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملکوں میں نیوکلیئر سیفٹی پر بات چیت ہوتی رہتی ہے۔
یوکرین تنازع میں بعض ملکوں کی جانب سے روس کی حمایت کے معاملے پر ترجمان محکمۂ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں سے بات چیت کی ہے چاہے وہ ایشیا میں ہوں، یا انڈوپیسیفک، افریقہ میں یا مشرقِ وسطیٰ میں میں ہوں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یوکرین تنازع سے متعلق بیانات جاری ہوتے رہے ہیں اور دنیا کے اکثر ملک روس کے اقدامات کے خلاف کھڑے ہیں۔