لاہور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں سیالکوٹ گیریژن کے قریب اسلحے کے ایک گودام میں شارٹ سرکٹ سے آشتزدگی ہوئی۔ ریسکیو حکام کے مطابق حادثے میں کم از کم دو افراد زخمی ہوئے ہیں اور اب صورتحال قابو میں ہے۔
یہ واقعہ مدثر شہید روڈ پر ایک گاؤں بھلا والا کے پاس پاکستانی فوج کے اسلحہ ڈبو کے مقام پر ہوا جہاں حکام کے مطابق آگ لگنے اور ’دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے‘ سے علاقے میں مسلسل دھماکوں کی گونج سنائی دی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حادثے کے بعد فوری ردعمل کی بدولت نقصان کو محدود کیا گیا اور اب آگ بجھا دی گئی ہے۔
ادھر عسکری ذرائع نے ’انڈین‘ اکاؤنٹس کی جانب سے سوشل میڈیا پر واقعے سے متعلق ان ’غلط اطلاعات‘ کی تردید کی ہے جن کے مطابق وہاں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔
’یکے بعد دیگرے دھماکوں کی گونج‘
عینی شاہدین نے صحافی احتشام شامی کو بتایا ہے کہ سیالکوٹ کے قریب اس مقام پر اتوار کی صبح سوا پانچ بجے کے قریب آگ کے باعث زور دار دھماکے ہونے لگے جس سے لوگ گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے اور اہل علاقہ کو گھبراہٹ اور خوف محسوس ہوا۔
اہل علاقہ نے بتایا ہے کہ ’مسلسل دھماکوں کی گونج‘ سے گھروں کی کھڑکیاں لرز اُٹھیں اور یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں کے باعث آگ کے شعلے فضا میں بلند ہونے لگے۔
What Happening in #Sialkot pic.twitter.com/069oAVassm
— CryptoHodlHub (@Cryptoinfo1122) March 20, 2022
ان کے مطابق آتشزدگی کے باعث علاقے بھر میں ان دھماکوں کی آواز کافی دیر تک جاری رہی اور کچھ لوگ اپنے موبائل فون پر اس کے ویڈیو کلپس بھی بتاتے نظر آئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیالکوٹ پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی تاہم پولیس اہلکاروں کو ایک محدود ایریا تک جانے کی اجازت تھی۔
ریسکیو 1122 کے کنٹرول روم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آرمی کے ایمونیشن سٹور میں آگ لگنے کے بعد سات فائر وہیکلز اور تین ایمبولینسز کو فوری طور پر بھجوایا گیا اور تمام افسران کو مطلع کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق حادثے کی وجہ ’انتہائی دھماکہ خیز مواد‘ کا پھٹنا ہے تاہم اب گولہ بارود کے دھماکوں کا سلسلہ رُک گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن میں بھی حصہ لیا۔ جبکہ امدادی کارروائیوں اور آگ بجھانے میں ریسکیو 1122 اور فائر بریگیڈ کے اہلکار بھی شامل تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم دو شہری زخمی ہوئے ہیں جنھیں سی ایم ایچ سیالکوٹ میں طبی امداد دی گئی ہے۔ 26 سالہ اللہ رکھا کو چہرے پر زخم آیا جبکہ 35 سالہ قیصر، جو دل کے مریض ہیں، دھوئیں کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے تھے۔ تاہم زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ادھر آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔
مقامی انتظامیہ نے فوری اقدامات کرتے ہوئے قریبی آبادی خالی کروالی اور جاٸے وقوعہ کے اردگرد تین کلومیٹر تک کے علاقوں کو سکیورٹی اداروں نے گھیرے میں لے لیا۔
ادھر آئی ایس پی آر اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسے شارٹ سرکٹ سے ہونے والا ایک حادثہ قرار دیا ہے۔
اب تک ضلعی انتظامیہ یا پولیس کے حکام نے صورتحال سے متعلق میڈیا کو کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق آتشزدگی کے واقعے کے بعد قریبی سویلین آبادیوں کو احتیاطی طور پر خالی کرا لیا گیا تھا اور شہریوں کو متاثرہ مقام سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق اس واقعے کے فوراﹰ بعد امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا تھا اسی وجہ سے کوئی بڑا مالی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔