کولمبو (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) سری لنکا نے اہم اجناس کی قیمتوں میں اچانک اضافے اور قلت کی وجہ سے پیڑول پمپوں پر ہزاروں لوگوں کی لمبی قطاریں لگنے کے بعد ایندھن کی تقسیم میں مدد دینے کے لیے سینکڑوں سرکاری پیڑول اسٹیشنوں پر فوج تعینات کردی ہے۔
سری لنکا غیر ملکی زرمبادلہ کے بحران سے نبرد آزما ہے، جس نے اس کو کرنسی کی قدر میں کمی پر مجبور کردیا ہے اور خوراک، ادویات اور ایندھن جیسی ضروری درآمدات کے لیے ادائیگیاں متاثر ہو رہی ہیں، جس سے وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
دارالحکومت کولمبو میں اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ رہنے والی چھتیس سالہ سیتھا گنا سیکرا نے کہا کہ حکومت صورتحال کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت زیادہ مشکلات اورتکلیفوں کا سامنا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ کچھ کرنے کے بجائے زیادہ تر وقت ایندھن کے لیے قطار میں کھڑی گزار تی ہیں۔ ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے اور ہم جو روزانہ کماتےہیں اس سے بڑی مشکلوں سے گزارا ہوتا ہے۔
حکام کاکہنا ہے کہ پیڑول پمپوں اور مٹی کے تیل کے سپلائی پوائنٹس پر منگل کو فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ لمبی قطار میں کھڑے تین بزرگ افراد کی موت واقع ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔
حکومتی ترجمان رمیش پاتھیرانا نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور غیر موثر تقسیم کی شکایات کے جواب میں یہ اقدامات اٹھانے پڑے۔انھوں نے مزید کہا کہ فوج کو عوام کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا ہے ، ان کے انسانی حقوق کو پامال کرنا مقصد نہیں۔
سری لنکا کی فوج کے ترجمان نیلا نتھا پریما رتنے نے رائٹرز کو بتایا کہ ایندھن کی تقسیم کو منظم کرنے میں مدد دینےکے لیے ہر فیول پمپ پر کم از کم دوفوجی اہلکار تعینات ہوں گے، لیکن فوجی ہجوم کو کنڑول کرنےمیں ملوث نہیں ہوں گے۔
سپلائی میں کمی پر تناو کی وجہ سے ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی خریداری کرنے والوں کے درمیان چھینا جھپٹی اور تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو ایک ڈرائیور کے ساتھ جھگڑے میں ایک شخص کو چاقو کے وار کرکے ہلاک کردیا گیا جبکہ گزشتہ ہفتے تین بزرگ افراد شدید گرمی میں ایندھن کے لیے لگی لمبی قطار میں کھڑے انتقال کر گئے تھے۔
سری لنکا میں ڈالر کی تیزی سے کمی نے اہم درآمدات کی ادائیگی کے لیے مشکلات کھڑی کردی ہیں کیونکہ کرنسی کے ذخائر گزشتہ دو برسوں میں ستر فیصد کم ہوکر دو ارب اکتیس کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، جبکہ سری لنکا کو اس سال تقریباً چار ارب ڈالر کا قرض ادا کرنا ہے جس میں ایک ارب ڈالر کے بین الاقوامی بانڈز بھی شامل ہیں جس کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے۔
اپریل میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے مذاکرات سے پہلے، حکومت نے کہا ہے کہ وہ بحران کے مقابلے کے لیے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ یا ازسرنو تشکیل میں تکنیکی مدد کے لیے ایک عالمی قانونی فرم کی خدمات حاصل کرے گی۔