سعودی تیل تنصیب پر حوثیوں کا حملہ، امریکا کا ایران پر سہولت کاری کا الزام

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز) امریکا نے حوثی باغیوں کے سعودی عرب کی تیل کی تنصیب سمیت دیگر مقامات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایران پر حوثیوں کی سہولت کاری کا الزام عائد کیا ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی مشیر برائے سیکیورٹی جیک سلیوان نے کہا کہ ’سعودی عرب کے تیل کی تنصیب سمیت شہری علاقوں پر حوثیوں کے حملے دہشت گردانہ عمل ہے جس کا مقصد یمنی شہریوں کی مشکلات بڑھانا ہے‘۔

انہوں نے ایران پر الزام لگایا کہ وہ ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے گروپ کی کارروائیوں میں سہولت کاری کر رہا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج کے حملے 19 اور 20 مارچ کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور توانائی کے انفرااسٹرکچر پر کیے گئے حملوں کی طرح ہیں، ایران نے واضح طور پر یمن میں ہتھیاروں کی درآمد پر پابندی کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے‘۔

حوثی باغیوں کی جانب سے یہ حملے اس وقت سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ، مسلمانوں کے مبارک مہینے رمضان المبارک کی آمد سے قبل عارضی جنگ بندی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے سعودی تنصیب اور شہری علاقوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، ریاض کے مضبوط دفاع کے لیے اس سے تعاون کے ساتھ یمن میں تنازع کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جب فریقین کو ماہِ رمضان سے قبل جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یمنی شہریوں کو زندگی بچانے کی سہولت فراہم کرنی چاہیے، حوثی مسلسل جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے شہری آبادی میں لاپرواہی سے دہشت گردانہ حملے کر رہے ہیں۔

سعودی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تیل کی تنصیبات اور ’عالمی توانائی کے ذریعے کی حفاظت‘ کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی افواج نے یمن میں آپریشن شروع کردیا ہے۔

سعودی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد ’عالمی توانائی کے ذرائع کی حفاظت اور سپلائی چین کو یقینی بناتے ہوئے یہ کارروائی تب تک جاری رکھنا ہے جب تک وہ اپنے مقاصد حاصل نہ کرلیں‘۔

اتحاد نے کہا کہ ’یہ کارروائی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی اپنے جارحانہ رویے کے نتائج بھگتیں گے‘۔

قبل ازیں سعودی میڈیا نے اتحادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ براہِ راست خطرات سے نمٹیں گے اور انہوں نے شہریوں سے کہا ہے کہ تیل تنصیبات کے مقامات سے منتقل ہوجائیں‘۔

دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی توانائی کی تنصیبت پر حملے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

سعودی اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ حملے میں جدہ میں واقع سب سے بڑی تیل کی تنصیب آرامکو کے پیٹرولیم پروڈکٹ ڈسٹربیوشن اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اسٹوریج ٹینک تباہ ہوئے جبکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

قبل ازیں اتحادی افواج کا کہنا تھا کہ انہوں نے مداخلت کرتے ہوئے دو ڈرونز کو یمن کی فضا میں تباہ کیا ہے، یہ ڈرونز حدیدہ میں واقع تیل کی تنصیب پر پھینکے گئے تھے۔

حوثیوں کے زیر انتظام ٹیلی ویژن المسیرہ نے اتحادی افواج کی کارروائی کی تصدیق کی ہےجبکہ ایک یمنی شہری نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اتحادیوں کی جانب سے حدیدہ کی بندرگاہ کے قریب کارروائی کی گئی۔

المسیرہ ٹیلی ویژن کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی افواج نے الصلیف پورٹ، بجلی کی کارپوریشن اور حدید میں واقع تیل کی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

عینی شاہد نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ فارمولا ون پر اس وقت حملہ کیا گیا ہے جب جدہ ’سعودی عربین گرینڈ پرکس‘ کی میزبانی کر رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے سلطنت پر حوثیوں کے حملے سے ریفائنری میں پیداوار میں کمی آئی تھی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے ٹرمینل میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

اتحادی افواج مارچ 2015 میں یمن میں مداخلت کی تھی جب حوثیوں نے 2014 کے اختتام میں سعودی حمایت یافتہ حکومت کو دارالحکومت صنعا سے بے دخل کردیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں