کولمبو (ڈیلی اردو/رائٹرز) بڑھتے ہوئے اقتصادی بحران پر رات گئے تشدد اور سیکڑوں احتجاجی مظاہرین کے ہجوم کی صدر کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کے بعد سری لنکا کے دارالحکومت میں بھارتی سیکیورٹی تعینات کردی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی قوم اشیائے ضروریہ کی کمی، تیزی سے قیمتوں میں اضافے، بجلی کی قلت سے گزر رہی ہے، 1948 میں اپنی آزادی کے بعد سری لنکا نے پہلی بار اتنی مندی دیکھی ہے، خدشہ ہے کہ وہ اپنے قرضے بھی ادا نہیں کر پائیں گے۔
جمعرات کی رات کو لوگوں کو عدم اطمینان کا شکار دیکھا گیا، سیکڑوں سوشل میڈیا رہنماؤں نے صدر گوٹابیا راجاپاکسا کے گھر کا رخ کیا اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دو فوجی بسوں اور پولیس جیپ کو نذر آتش کردیا، افسران پر پتھراؤ کیا اور کولمبو کی مرکزی شاہراہ کو ٹائر جلا کر بند کردیا۔
واقعے میں ایک شخص شدید زخمی ہوا، پولیس کا کہنا ہے کہ 5 افسران زخمی ہوئے ہیں جبکہ 45 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، یہ بات فوری طور پر واضح نہیں ہوئی کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لائیو راؤنڈز استعمال کیے گئے یا مظاہرین پر ربر کی گولیاں برسائی گئیں۔
رات گئے نافذ کیے جانے والا کرفیو جمعہ کی صبح ختم کردیا گیا لیکن شہر میں پولیس اور فوج کی نفری بڑھا دی گئی۔
گوٹابیا راجا پاکسا کے دفتر کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’عرب بہار‘ منانا چاہتے ہیں، یہ ایک دہائی قبل مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لینے والی بدعنوانی اور معاشی جمود کے جواب میں حکومت مخالف مظاہروں کا حوالہ ہے۔
صدر کے دفتر نے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’ جمعرات کی رات کو جاری رہنے والے احتجاج کی قیادت انتہا پسند قوتیں کر رہی ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے عرب اسپرنگ کو دعوت دے رہی ہیں‘۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران راجا پاکسا گھر میں موجود نہیں تھے۔
نجی ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے احتجاج لائیو نشر کیا گیا تاہم بعد ازاں حکومت کے صحافیوں پر دباؤ کے بعد احتجاج کی نشریات روک دی گئیں۔
تاہم سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ مرد اور خواتین ’پاگل، پاگل گھر جاؤ‘ کے نعرے لگاتے اور طاقتور راجا پاکسا سمیت ان کے خاندان کے تمام افراد سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔