افغانستان: کابل میں دھماکا، 15 افراد زخمی

کابل (ڈیلی اردو) افغان دارالحکومت میں اتوار کو ہونے والے دھماکے میں کم از کم پندرہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ اس دھماکے کی وجہ کیا تھی۔ تاحال کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس ٹی وی نے جائے وقوعہ سے راہ گیروں کو زخمیوں کو ہٹاتے ہوئے دکھایا۔ دریں اثناء ایک منی چینجر احمد نے بتایا کہ افغان دارالحکومت کابل میں یہ دھماکہ سب سے بڑی ایکسچینج مارکیٹ میں ہوا۔ اس واقعے کے بعد ملنے والی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک چور نے رقم چرانے کے لیے سرائے شاہزادہ ایکسچینج مارکیٹ پر ایک دستی بم پھینکا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ پولیس اس واقعے کی چھان بین کر رہی ہے۔

https://twitter.com/Afghan_Phoenix/status/1510550137029996549?t=Nb6sSbXDZaGTyHeKTGBNtA&s=19

دریں اثناء مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سامنے آنے والی والی تصاویر میں اس مارکیٹ کے فرش پر خون دکھائی دیا اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

موسم کی تبدیلی

افعانستان میں جوں جوں موسم تبدیل ہو رہا ہے، ویسے ویسے عشروں سے جنگ زدہ اس ملک میں اب طالبان کا کنٹرول بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ افغانستان کو ‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا آئی ایس نامی دہشت گرد گروپ کے علاوہ کئی طرح کے دہشت گرد عناصر سے خطرات لاحق ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے ہندو کش کی اس ریاست میں خونریز واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ آئی ایس دہشت گرد گروپ کے خطرے کے علاوہ کئی مسلح گروہ بھی فعال ہیں، جو بنیادی طور پر طالبان مخالف شخصیات کے تعاون سے بنائے گئے اور سابق حکومتی سکیورٹی فورسز کے اقتدار پر دوبارہ قبضے کے لیے کوشاں ہیں۔ ہفتے کی رات گئے ‘اسلامک اسٹیٹ‘ نے گزشتہ دو روز کے دوران کابل اور ہرات میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

ہفتے کے روز کابل کے ایک علاقے میں دھماکہ ہوا تھا، جس کے بارے میں رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ اس کا ہدف طالبان کی ایک گاڑی تھی۔ اس سے قبل جمعے کے دن بھی صوبے ہرات کے ایک شیعہ اکثریتی علاقے میں بچوں کے لیے کھیل کے ایک میدان میں بھی دھماکہ ہوا تھا۔

گزشتہ دو دنوں کے دوران ہونے والے حملے

افغانستان کے شہر ہرات اور جنوبی صوبے ہلمند میں یکم اپریل جمعے کے روز ہونے والے دو مختلف واقعات میں متعدد بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ہرات میں کھیل کے میدان میں پھٹنے والے بم حال ہی میں نصب کیے گئے تھے۔ تاہم ہلمند میں ہونے والے دھماکے کو حادثہ کہا جا رہا ہے۔

مغربی شہر ہرات میں بچوں اور نوجوانوں کا ایک گروپ ایک میدان میں کھیلنے کے لیے آیا تھا اور اس وقت بم دھماکوں کی زد میں آ گیا جب یکے بعد دیگرے وہاں دو بم دھماکے ہوئے۔ طالبان کے مقرر کردہ صوبائی حکام کے مطابق اس دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور کم از کم 20 دیگر زخمی ہوئے۔ جس میدان میں یہ دھماکہ ہوا وہ زیادہ تر روایتی کھیلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ہرات میں طالبان کے قائم کردہ انٹیلیجنس دفتر کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حال ہی میں کھیل کے اس میدان میں موجود گولہ بارود وہاں سے صاف کر دیا گيا تھا، جس کے بعد اس میدان کو محفوظ قرار دے دیا گيا تھا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ جو بم پھٹے، وہ وہاں کھیلنے کے لیے جانے والے بچوں اور نوجوانوں کے گروپ کے پہنچنے سے کچھ دیر پہلے ہی نصب کیے گئے تھے۔ مقامی پولیس نے جمعے کے روز ہونے والے ان ہلاکت خیز دھماکوں کے بعد علاقے سے ملنے والے دو بموں کو ناکارہ بھی بنا دیا تھا۔

طالبان کے لیے سب سے بڑا خطرہ کون؟

طالبان کو سب سے زیادہ خطرہ ‘اسلامک اسٹیٹ‘ گروپ سے قریبی تعلق رکھنے والے ‘اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ یا IS-K نامی گروپ سے ہے۔ طالبان نے مشرقی افغانستان میں اس گروپ سے وابستہ مقامی تنظیم کے ایک بڑے گڑھ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ ادھر آئی ایس کے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہفتے کو رات گئے اس کے جنگجوؤں نے کابل میں طالبان کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا اور گاڑی میں موجود تمام افراد کو ہلاک کر دیا۔ طالبان نے تاہم اس واقعے کی تصدیق نہیں کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں