کییف (ڈیلی اردو) روسی فورسز کے کییف سے انخلاء کے بعد قریبی علاقوں بوجا اور ایرپن میں 400 سے زائد افراد کی لاشيں برآمد ہوئی ہیں۔
https://twitter.com/RhonddaBryant/status/1510877494265659395?t=XseRFWbM5zmEcL2__X53_g&s=19
ہفتے کو تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے اتنے وسيع پيمانے پر شہريوں کی ہلاکت کی نشاندہی ہوئی، جس کے بعد سے عالمی سطح پر روس کی مذمت جاری ہے۔ کئی ممالک ماسکو پر اضافی پابنديوں کا مطالبہ بھی کر رہے ہيں۔
This is #Bucha. The outskirt of #Kyiv. Russians were killing people with their hands tied behind their backs and left the bodies near the road. I am shaking. #StopPutinNOW pic.twitter.com/ffzUV8d5xo
— Kira Rudik (@kiraincongress) April 2, 2022
یوکرین میں ریڈ کراس کے نمائندے کی جانب سے ڈی ڈبلیو کو بتایا گیا کہ کییف کے يہ نواحی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایک سینئر مشیر آئسلنگ ریڈی نے بتایا کہ مبینہ مظالم ممکنہ طور پر جنگی جرائم ہو سکتے ہیں۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ان ہلاکتوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔
روسی وزارت دفاع نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی فوٹیج کییف حکومت کی من گھڑٹ ہے اور مغربی ميڈيا کے ليے تیار کی گئی ہے۔