تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/روئٹرز) تہران کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے نے جوہری پروگرام سے متعلق جو بھی دستاویزات طلب کی تھیں، وہ اسے فراہم کر دی گئی ہیں۔ ایران کو توقع ہے کہ بین الاقوامی ادارہ اب غیر اعلانیہ مقامات کی تفتیش بند کر دے گا۔
ایران میں جوہری امور کے سربراہ محمد اسلامی نے چھ اپریل بدھ کے روز کہا کہ ان کے ملک نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے حوالے کر دی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تین غیر اعلانیہ مقامات سے پائی جانے والے یورینیم پر تحقیقات کو اب بند کر دیا جانا چاہیے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران کے ساتھ تین ماہ کے اس منصوبے پر اتفاق کر لیا ہے کہ وہ تین پرانے، تاہم غیر اعلانیہ جوہری مقامات، پر موجود یورینیم کے ذرات کے حل نہ ہونے والے مسئلے کو نظر انداز کر کے آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا۔
سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور اگر اس میں پیش رفت ہوئی تو یہ جلد ہی بحال ہو سکتا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سن 2018 میں یکطرفہ طور پر امریکہ اس معاہدے سے باہر نکل گیا تھا اور ایران کے خلاف سخت پابندیاں دوبارہ لگا دی تھیں۔
تہران کی ایٹمی اتھارٹی نے کیا کہا؟
محمد اسلامی نے ٹیلیویژن پر نشر ہونے والی نیوز کانفرنس میں کہا، ”ہم نے 20 مارچ کو دستاویزات ایجنسی کے حوالے کر دیں۔ ابھی وہ ان دستاویزات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ممکنہ طور پر ایجنسی کے نمائندے مزید بات چیت کے لیے ایران کا دورہ کریں گے اور پھر آئی اے ای اے اپنا نتیجہ پیش کرے گی۔”
اسلامی نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس کے ”جوابات کا جائزہ لینے” کے لیے ایران کا دورہ کریں گے اور جون کے اواخر تک اس موضوع پر اپنی حتمی رپورٹ مکمل کر لیں گے۔
انہوں نے نیوز کانفرنس کے دوران اپنے حریف اسرائیل پر بھی تنقید کی اور اس پر اپنے ملک کے جوہری پروگرام کے مقاصد کے حوالے سے ”شبہات کے بیج بونے” کا الزام لگایا۔
ایجنسی نے کیا کہا؟
اقوام متحدہ کا نگراں ادارہ طویل عرصے سے یہ کہتا رہا ہے کہ ایران نے اب تک اس کے سوالات کے غیر تسلی بخش جوابات فراہم کیے ہیں۔ تاہم ادارے نے مارچ کے اوائل میں بات چیت کے نئے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے فروری میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے لیے وقت پر اپنی حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے تیار کر لیں گے۔ بورڈ آف گورنر کا اجلاس چھ جون سے شروع ہو گا۔
واشنگٹن اور ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں گزشتہ تقریباً گیارہ ماہ سے بات چیت میں کرتے رہے ہیں، تاہم فی الوقت یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں، مغربی ممالک اور آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران نے 2003 تک جوہری ہتھیاروں کا ایک فعال پروگرام برقرار رکھا تھا، تاہم ایران اس کی سختی سے تردید کرتا ہے۔