اقوامِ متحدہ کا یوکرین میں جنگ بندی پر زور

نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی امور کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک یوکرین میں مقامی سطح پر جنگ بندی کی جائے تاکہ محصور علاقوں میں لوگوں کو امداد پہنچائی جا سکے اور انہیں باہر نکلنے کا محفوظ راستہ مل سکے۔

جینوا سے وائس آف امریکہ کی نامہ نگار لیزا شلائین کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے مارٹن گرفتھس نے رواں ہفتے روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف سے یوکرین میں انسانی بنیاد پر جنگ بندی کے امکانات پر تبادلۂ خیال کیا۔ پیر کو وہ یوکرین جاتے ہوئے کچھ دیر کے لیے ماسکو میں رکے تھے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی امور کے انڈر سیکریٹری اور ہنگامی امداد کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس کو اس بارے میں روس کی جانب سے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

تاہم انسانی ہمدردی امور کے ترجمان یینز لیئرکی نے جمعے کو کہا کہ گرفتھس کا خیال ہے روس کے وزیرِ خارجہ سے ملاقات اس کوشش کی طرف پہلا قدم ہے اور ابھی اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مزید بہت طویل مراحل باقی ہیں۔

گرفتھس سمجھتے ہیں کہ متحارب فریقین کو مقامی سطح پر جنگ بندی کے لیے راضی کرنا بہت ضروری ہے۔

ترجمان لیئرکی نے کہا کہ ماریوپول جیسے شہروں میں گولیوں کو بند کرانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہاں پھنسے ہوئے شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکالنا ہوگا اور انہیں ان کی پسند کی جگہوں پر جانے کی اجازت دینی چاہیے۔

ماریوپول کا محاصرہ گزشتہ چھ ہفتوں سے جاری ہے اور یہاں بیشتر املاک روس کی بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں اور لاکھوں شہری بنکروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی امور کے ترجمان لیئرکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کے دورے میں گرفتھس نے اپنی آنکھوں سے بوچا، ارپن اور دارالحکومت کیف کے مضافات میں موت، تباہی اور بربادی کے ہولناک مناظر دیکھے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر روس کی فوج نے جو مظالم ڈھائے ہیں ان کے بارے میں تفتیش ہونا چاہیے۔

ترجمان لیئرکی کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کو امید ہے کہ لوہانسک اور ڈونیسک میں جاری لڑائی میں ماریوپول جیسی صورتِ حال پیدا نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امدادی رابطہ کار گرفتھس اس بات پر بہت پریشان ہیں کہ مشرقی یوکرین کے روسی زبان بولنے والے علاقوں میں حالات کتنے دگرگوں ہو سکتے ہیں۔ یوکرین سے واپسی پر انہوں میڈیا سے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پر امید نہیں ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں