نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) بھارتی صوبے مدھیہ پردیش کی انتظامیہ نے رام نومی کے جلوس پر مبینہ پتھراؤ کے الزام میں مسلمانوں کے درجنوں مکانات اور دکانیں مسمار کر دیں۔ادھر گجرات میں ایک بار پھر تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔
مدھیہ پردیش میں رام نومی کے جلوس کے روز تصادم کے واقعات کے ایک دن بعد کھرگون کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کے پانچ علاقوں میں مکانوں اور دکانوں کو مسمار کرنے کی مہم شرو ع کر دی۔ یہ مکانات اور دکانیں مسلمانوں کی ہیں۔ اب تک کم از کم 45 مکانوں اور دکانوں کو مسمار کیا جاچکا ہے، جن میں 16 مکانات اور 29 دکانیں شامل ہیں۔
In the 1st week of Holy Ramadan, 40 homes+businesses belonging to the Muslim community in Rajasthan India were set on fire.
The world epicenter of islamophobia is Modi's India: Pls keep a close watch on this geopolitical threat & the next looming genocide.pic.twitter.com/6GRQi1QUlI— Rula Jebreal (@rulajebreal) April 7, 2022
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان نے اتوار کے روز تصادم کے واقعات کے بعد کہا تھا کہ ایک ٹریبونل قائم کیا جائے گا، جو فسادیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا تھا نقصان کو پورا کرنے کے لیے ”فسادیوں‘‘ سے پیسے وصول کیے جائیں گے۔
‘یہ قدم غیر قانونی ہے‘
مسلم تنظیموں نے کسی قانونی یا عدالتی فیصلے کے بغیر اچانک مکانوں اور دکانوں کی مسماری کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ بھارت میں مسلمانوں کی سماجی اور مذہبی تنظیموں کی انجمن آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر نوید حامد نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب غیر قانونی ہے۔
انہوں نے ریاستی وزیر اعلی وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان سے سوال کیا کہ کھرگون میں شرپسند ہندوؤں نے ایک مسجد پر بھی پتھراؤ کیا تھا۔ کیا آپ سب کے لیے یکساں قانون کا احترام کرتے ہوئے ان شرپسندوں کے مکانات بھی مسمار کریں گے؟ جس طرح پتھراؤ کرنے کے الزام میں کسی قانونی اقدام کے بغیر مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کر دیا۔ نوید حامد نے کھرگون میں کرفیو کے باوجود مسلمانوں کی جائیدادوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
It has begun. pic.twitter.com/QxiTTQW0zZ
— Sharjeel Usmani (@SharjeelUsmani) April 11, 2022
غیر قانونی تعمیرات
ضلعی انتظامیہ نے تاہم دلیل دی ہے کہ یہ مکانات اور دکانیں غیر قانونی تھیں۔ کھرگون کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ ملند ڈھوکے کا کہنا تھا، ”جن دکانوں اور مکانات کو مسمار کیا گیا ہے، وہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔ہمیں ان علاقوں سے پتھراؤ کی خبریں ملی تھیں، جس کے بعد (مسمار کرنے کی) یہ کارروائی کی گئی۔‘‘
بلڈوزر کلچر
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے ایک ٹوئٹ کر کے شیو راج سنگھ چوہان سے پوچھا ہے،”کیا بھارت کے کسی قانون یا ضابطے میں اس بلڈوزر کلچر کی گنجائش ہے؟‘‘ دوسری طرف ریاست کے وزیر داخلہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مکانوں کو مسمار کرنے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا، ”جس گھر سے پتھر آئے ہیں اس گھر کو ہی پتھروں کا ڈھیر بنا دیں گے۔‘‘
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں ہونے والے نقصانات کا کیس درج کرنے سے روک رہی ہے۔ دوسری طرف شرپسندوں کی طرف سے دائر کرائے گئے کیس کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں بالخصوص سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان کے مکانات اور دکانیں توڑی جا رہی ہیں۔
رام نومی
خیال رہے کہ ہندوؤں کے بھگوان رام کی یوم پیدائش کی مناسبت سے اتوار کے روز منعقدہ رام نومی کے جلوس کے دوران بھارت کی کم از کم چار ریاستوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ جن میں درجنوں افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں تشدد کے دوران کم از کم دس مکانات کو آگ لگا دی گئی تھی اور دو درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
درجنوں گرفتاریاں
تصادم کے سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں یک طرفہ طور پر کی جا رہی ہیں۔ گرفتار کیے جانے والے بیشتر مسلمان ہیں۔ دکانوں اور مکانات کی مسماری کے سلسلے میں جب لوگوں نے سرکاری حکام سے حکم نامے دکھانے کو کہا تو انہیں مارا پیٹا گیا۔
گجرات میں پھر تصادم
دریں اثنا اتوار کے روز تصادم کے بعد پیر کے روز بھی گجرات کے سابر کانٹھا ضلع میں تصادم کے واقعات پیش آئے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دو مختلف فرقوں کے درمیان پتھراؤ نے تصادم کی صورت اختیار کرلی۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں کچھ لوگ پیٹرول بم پھینکتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے،”یہ چھوٹی موٹی جھڑپ تھی۔ جھڑپ کی اطلاع ملتے ہی ہم موقع پر پہنچے اور کچھ ہی دیر میں صور تحال پر قابو پالیا۔‘‘ اتوار کے روز تصادم کے واقعات کے بعد اس علاقے میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے تھے۔