اسلام آباد (ویب ڈیسک) مدثر نارو بازیابی کیس میں جبری گمشدگی افراد کے کمیشن کی تازہ رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لاپتا صحافی و بلاگرمدثر نارو بازیابی کیس کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریاست اگر کسی کو تلاش نہ کرسکے تو وہ جوابدہ ہوگی، جو کمیشن لاپتا افراد کے لیے بنا، لاپتا افراد کے اہل خانہ کو اس کمیشن سے بھی شکایات ہیں۔
دورانِ سماعت عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو معاملہ نئی وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیا اور چیف جسٹس نےآئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
اس دوران جبری گمشدگی افراد کے کمیشن کی تازہ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں عدالتی معاون اور دیگر فریقین سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے تجاویز طلب کرلیں۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ایک موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ پالیسی وضع کرے ، سیکرٹری داخلہ وفاقی حکومت سےجبری گمشدگی سے متعلق ہدایات لے کر آگاہ کریں جب کہ سیکرٹری داخلہ مارچ میں لاپتا افراد کی رپورٹ کابینہ کےسامنے پیش کریں، مدثر نارو کی فیملی کے پاس مصدقہ رپورٹ ہے لہٰذا سیکرٹری داخلہ مدثر نارو کی فیملی سے رابطہ کریں اور بازیابی سےمتعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جبری گمشدگی کمیشن کی جانب سے لاپتا افراد کی فیملیز کو مطمئن کرنا ضروری ہے، اگر لاپتا افراد کی دوبارہ شکایت آئےگی تو عدالت کمیشن کو ذمہ دار ٹھہرائے گی۔