خرطوم (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) سوڈان کے جنگ زدہ علاقے مغربی دارفور میں عربوں اور مسالیت قبائل کے درمیان تشدد کی تازہ لہر میں 213 افراد ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تنظیم نے سوڈانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کریں اور آبادی کو تحفظ فراہم کریں۔
سوڈان کے مقامی حکام نے 27 اپریل بدھ کے روز بتایا کہ مغربی دارفور میں ہونے والی تازہ جھڑپوں میں کم از کم 200 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ جھڑپیں مغربی دارفور کے ریاستی دارالحکومت الجینینا کے قریب غیر عرب مسالیت قبائل اور عرب جنگجوؤں کے درمیان شروع ہوئی تھیں۔ تشدد کی یہ وسیع لہر بنجر اور غریب علاقوں میں ہونے والا تازہ ترین نسلی تشدد ہے۔
دارفور میں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کے لیے کام کرنے والے ایک آزاد امدادی گروپ ‘جنرل کوارڈینیشن’ کا کہنا ہے یہ تشدد جمعے کے روز اس وقت شروع ہوا، جب بعض مسلح افراد نے دو قبائلیوں کی ہلاکت کے بدلے میں مسالیت قبائل کے دیہاتوں پر حملہ کر دیا۔
مغربی دارفور کے گورنر خمیس ابکار نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا، ”اس بڑے جرم میں محض اتوار کے روز تقریباً 201 افراد ہلاک اور 103 زخمی ہوئے۔” اطلاعات کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 213 افراد کی موت ہو چکی ہے۔
یہ تشدد ایسے وقت ہوا ہے جب سوڈان میں استحکام کے قیام کے لیے جدوجہد جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ سویلین حکومت کی تشکیل کے محض چھ ماہ بعد ہی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں ہونے والی بغاوت نے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اس کے بعد سے ہی امن و استحکام کی کوششیں جاری ہیں۔