منڈی بہاؤ الدین (ڈیلی اردو/وی او اے) صوبہ پنجاب میں منڈی بہاؤ الدین کے ڈیوٹی سول ڈسٹرکٹ جج نے عید الفطر کے دن ایک امام مسجد قاری محمد الیاس کی ضمانت قبل از گرفتاری 16 مئی تک منظور کر لی ہے اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ عبوری ضمانت کے دوران ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے تھانہ میانہ گوندل کے ایس ایچ او کو بھی ہدایت کی کہ وہ 16 مئی کو مقدمے کے ریکارڈ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوں۔
منڈی بہاؤ الدین پولیس کے ترجمان ناظم شاہ کا کہنا ہے کہ اس امام مسجد نے عید سے ایک روز قبل لوگوں کا روزہ ختم کرا کر نمازِ عید پڑھا دی تھی جس پر اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ عید سے ایک روز قبل عید منانے کا واقعہ منڈی بہاؤ الدین کے چک نمبر 28 میں پیش آیا۔ یہاں امام مسجد کا تعلق اہلسنت مسلک سے ہے جب کہ گاؤں کے لوگوں کی اکثریت بھی اہلسنت بریلوی مسلک کی پیروی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گاؤں کے لوگوں کی اکثریت نے امام مسجد کے اس غیر قانونی حکم کو ماننے سے انکار کیا تھا اور 30 ویں روزے یعنی پیر دو مئی کو روزہ ختم کر عید منانے والے 14 افراد کے علاؤہ باقی گاؤں والے منگل کو ہی عید منا رہے ہیں۔
گاؤں کی جامع مسجد کے امام قاری محمد الیاس نے پیر دو مئی کو 14 لوگوں کا روزہ ختم کرایا تھا اور رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے اعلان کے برعکس ایک روز قبل ہی عید منانے کا اعلان کر دیا تھا جس پر پولیس نے امام مسجد اور 14 شہریوں کے خلاف پیر کو عید منانے اور حکومتی احکامات کے برعکس ایک روز پہلے ہی نمازِ عید کی ادائیگی کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔
پولیس نے مقدمہ تھانہ میانہ گوندل میں پولیس کے اسٹنٹ سب انسپکٹر شاہد محمود کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
مقامی صحافی احتشام شامی کے مطابق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دو مئی کی صبح ساڑھے سات بجے جامع مسجد چک نمبر 28 کے امام قاری محمد الیاس نے مسجد میں اعلان کیا کہ عیدالفطر کی نماز مسجد ہذا میں ساڑھے آٹھ بجے ادا کی جائے گی چنانچہ مقررہ وقت پر امام مسجد کے ہمراہ 14 افراد نے نمازِ عیدالفطر ادا کی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ دو مئی کو 30 واں روزہ ہو گا جب کہ ملک بھر میں عید الفطر تین مئی کو ہو گی۔
تھانہ میانہ گوندل کے ایس ایچ او ظفر اقبال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس نے عید الفطر ایک روز قبل منانے والے کسی ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ امام مسجد نے عبوری ضمانت کرا لی ہے اور گاؤں کے باقی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بے قصور ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق اس حوالےسے تفتیش کی جائے گی کہ کس کا کتنا قصور ہے اور جس کا جو جرم بنتا ہوگا اس کو اس کے مطابق ہی قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب چک نمبر 28 کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ سمجھے شاید امام مسجد کو چاند نظر آ گیا ہے اسی لیے انہوں نے اچانک ہی عید کی نماز کا اعلان کر ڈالا اور لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو مسجد پہنچے کی ہدایت کی۔
گاؤں کے ایک شخص غلام رسول نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قاری الیاس کو مسجد میں امامت کرتے ہوئے زیادہ وقت نہیں گزرا۔ اس لیےگاؤں کے لوگ ان کے مزاج سے واقف نہیں ہیں۔
ان کے مطابق انہوں نے قاری محمد الیاس سے اس بارے پوچھا کہ قبل از وقت عید منانے کی وجہ کیا ہے؟ کیوں کہ کسی کو چاند نظر نہیں آیا تھا اور پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے اطلاعات سامنے آ چکی تھیں کہ پیر کو 30 واں روزہ ہو گا اور منگل کو ملک بھر میں عیدالفطر منائی جائے گی۔
شہری غلام رسول کا کہنا تھا کہ قاری محمد الیاس کا اس سلسلے میں مؤقف تھا کہ ان کے روحانی پیر و مرشد کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جن کے ساتھ قاری محمد الیاس کی ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی اور انہیں ان کے پیر و مرشد نے ہدایت کی کہ چاند نظر آ چکا ہے اس لیے ان کے ملک بھر میں مریدین پیر کو عید منائیں اور جو لوگ امام مسجد ہیں وہ عید کے اعلانات کریں۔
شہری نے مزید کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ قاری محمد الیاس کو ذاتی طور پر چاند نظر نہیں آیا تھا۔
جامع مسجد چک نمبر 28 میں سات لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ قاری محمد الیاس نے ان ساتوں افراد کو اعتکاف سے اٹھا دیا تھا اور کہا کہ اب آپ لوگوں کا اعتکاف پورا ہو چکا ہے اس لیے عید کی نماز پڑھیں۔
مقامی افراد کے مطابق اعتکاف میں بیٹھے سات افراد کے علاوہ نمازِ عید میں سات دیگر وہ شہری شریک ہوئےتھے جو کہ قاری محمد الیاس سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔ گاؤں کے ان 14 افراد نے ہی امام مسجد کی امامت میں عید کی نماز ادا کی جب کہ گاؤں کے دیگر افراد نے نہ تو عید منائی اور نہ ہی ایک روز قبل نمازِ عید ادا کی۔
منڈی بہاؤ الدین پولیس کے ترجمان ناظم شاہ کا کہنا ہے کہ ضلعے میں یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے اور ضلع کے کسی دوسرے علاقے سے ایسا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد قاری محمد الیاس مسجد سے غائب ہو گئے تھے ۔ بعد ازاں منگل کو عید کے دن انہوں نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی ہے۔
پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روزہ توڑ کر ایک روز قبل ہی عید منانے والے گاؤں کے دیگر 14 افراد کا کہنا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور قاری محمد الیاس کے بہکاوے میں آ گئے تھے۔
گاؤں کے معززین نے پولیس سے عید کے دنوں کی مہلت مانگی ہے اور کہا ہے کہ وہ عید کی چھٹیوں کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے روبرو پیش ہوکر اپنی بے گناہی کی شہادتیں دے دیں گے اور گواہان بھی پیش کردیں گے۔