پیانگ یانگ (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے/روئٹرز) شمالی کوریا نے بدھ کے روز اپنے مشرقی ساحل سے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ جنوبی کوریا، جاپان اور امریکہ نے اس تجربے کی مذمت کی ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میزائل کا یہ تجربہ شمالی کوریا کے پیونگ یانگ خطے میں سونان کے مقام سے کیا گیا۔ جاپان نے بھی اس تجربے کی تصدیق کی ہے اور ملکی کوسٹ گارڈ نے کسی ممکنہ نقصان کے مدنظر جہازوں کو محتاط رہنے کی وارننگ جاری کی۔
سونان وہی جگہ ہے جہاں سے شمالی کوریا نے 24 مارچ کو ایک نئے قسم کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ‘ہواسونگ۔17’ کا تجربہ کیا تھا۔
北朝鮮から弾道ミサイルの可能性があるものが発射されました。続報が入り次第、お知らせします。
— 防衛省・自衛隊 (@ModJapan_jp) May 4, 2022
جنوبی کوریا کی فوج نے ایک بیان میں کہا، “ہم کسی ممکنہ مزید تجربات کے حوالے سے سرگرمیوں پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور ہماری فوج تیار پوزیشن میں ہے۔”
جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سک ییول، جو اگلے ہفتے اپنا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کے اس تازہ ترین تجربے کی مذمت کی اور”مزید بنیادی تدارکی اقدامات” کرنے کا عہد کیا۔
امریکہ نے بھی تجربے کی مذمت کی اور پیونگ یانگ سے ایک بار پھر کہا کہ وہ اپنے جوہری اور میزائل پروگراموں کے حوالے سے بات چیت کے لیے مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا،”شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ دنوں میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے کم از کم تین تجربات اور یہ حالیہ تجربہ اقو ام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔”
امریکی فوج نے پیونگ یانگ سے عدم استحکام کی کارروائیوں سے گریز کرنے کی اپیل کی۔ اس نے اپنے ایک بیان میں کہا،”گو کہ اس نئے تجربے کے متعلق ہمارا تجزیہ یہ ہے کہ اس سے امریکی اہلکاروں یا ہمارے اتحادیوں کو فوری طورپر کوئی خطرہ نہیں ہے، تاہم ہم صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھیں گے۔”
جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدانے کہا کہ شمالی کوریا کے اس اقدام نے “بین الاقوامی برادری کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے۔”
انہوں نے یہ باتیں ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے ملاقات کے بعد کہیں۔ ویٹیکن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کیشیدا اور پوپ نے “جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا” کے حوالے سے بات چیت کی۔
جاپانی وزیر اعظم نے بعد میں اپنے اطالوی ہم منصب ماریو ڈراغی سے بھی میزائل تجربات کے موضوع پر بات چیت کی۔
اطالوی وزیر اعظم کا کہنا تھا،”ہمیں یہ بات مسلسل بتانی ہوگی کہ بحیرہ اور آبنائے چین سمیت ہر جگہ بین الاقوامی نظام پر مبنی ضابطوں کی حفاظت کے لیے ہم سب متحد ہیں۔”
شمالی کوریا رواں برس اب تک 14میزائل تجربات کرچکا ہے۔ ان میں مارچ کے اواخر میں کیا جانے والا بین البراعظمی میزائل تجربہ شامل ہے۔ بدھ کے روز شمالی کوریا نے نئے میزائل تجربہ سے ایک ہفتے قبل کہا تھا کہ اس کی فورسز نے “ممکنہ تیز ترین رفتار والے” جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا عزم کررکھا ہے۔
سن 2017 کے بعد پہلی مرتبہ مارچ میں شمالی کوریا نے طویل دوری تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ سیول او رواشنگٹن میں حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیونگ یانگ ممکنہ طور پر جوہری تجربات کرنے کی بھی تیاری کررہا ہے۔
بعض مشاہدین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اپنے ہتھیاروں کو اس لیے وسعت دینا چاہتے ہیں تاکہ بین الاقوامی برادری اسے جوہری ریاست تسلیم کرلے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میزائلوں کے تجربات سے امریکہ پر پیانگ یانگ کے خلاف عائد اقتصادی پابندیوں کو نرم کرنے کے لیے دباو بڑھے گا۔