اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماء شہباز گل کے کیس کو توہین مذہب کے دیگر مقدمات کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا اور شہباز گل کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں بھی 9 مئی تک توسیع دے دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہباز گل توہین مذہب کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت شہباز گل کا کہنا تھا کہ کبھی کسی کخلا ف مقدمہ درج نہیں کرایا، پیکا آرڈیننس کا سہارا بھی نہیں لیا، ہمیشہ قانون کا احترام کیا، پولیس کی لاٹھی سے انگلی ٹوٹ گئی تھی، حکومت کے خاتمے پر جس پہلے بندے پر حملہ ہوا وہ میں ہوں، مریم نواز کا بیان موجود ہے کہ انہیں کچلنا چاہیئے، پتہ نہیں اگلی سماعت پر میں آپ کے سامنے موجود بھی ہوں یا نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ہم تنقید کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اگر آئین اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو پھر افراتفری ہو گی اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اس کا اختتام انتشار پر ہی ہوگا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ ایسا نہ کہیں، سیاسی جماعتیں رائے عامہ ہموار کرتی ہیں، پولیٹیکل لیڈر کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے توہین مذہب کے کیس میں شہباز گل کو گرفتار کرنے سے روکنے کے حکم میں 9 مئی تک توسیع کردی اور انہیں آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا۔
عدالت نے شہباز گل کے کیس کو توہین مذہب کے دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم بھی دیا۔