ڈیرہ اسماعیل خان (توقیر حسین زیدی) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اس وقت احتساب کے نام پر میاں نوازشریف سمیت مخالفین سے انتقام لے رہی ہے۔ احتساب کے نام پر انتقام اور عدل کے نام پر جبر کا نظام نہیں ہونا چاہئے۔ نوازشریف کو علاج کی سہولیات فراہم کرنا نوازشریف کا حق ہے۔ ریاستی ادارے اگر مدرپدر آزادر یاست کو سپورٹ کرتے ہیں یہ ریاستی اداروں کو نہیں کرناچاہیے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ موجودہ صورت حال میں بریکٹ ہو رہی ہے۔ گومل یونیورسٹی کے موجودہ حالات پر ڈیرہ وال مضطرب ہیں۔ یہ ادارہ بین الاقوامی سطح کا تھا یونیورسٹی کو سیاست کا اکھاڑا بنا دیا ہے یقینا اداروں کو اور اس میں زیر تعلیم طلباء کو چلانا ایک مشکل کام ہے اس کے لیے حکمت سے کام لیاجائے۔
جب ہمارے ماحول اور کلچر سے نہ واقف کو لا کر ادارہ کا انتظام حوالہ کیا جائے گا تو اس طرح کی نہ کامیون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ محسوس ہوتا ہے کہ یونیورسٹی بیٹھ چکی ہے اور نزع کی حالت میں نظر ارہی ہے اس وقت گومل یونیورسٹی کا جوحال ہے وہی حال پورے ملک کا ہے۔ ہم نے اب تک ملک بھر میں 8 ملین مارچ کیے ہیں۔ اب ہمارا اگلا پڑائو 24 مارچ کو شمالی وزیرستان اور 31 مارچ کو سرگودھا میں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ملکی موجودہ صورت حال کے حوالے سے متحدہ مجلس عمل کا اجلاس طلب کیا ہے اسی طرح جمعیت علماء اسلام کی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی طلب کر رہے ہیں جس میں ملک کی آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحریکیں ریاست اورعوام کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں لیکن جب ہماری تحریکوں میں حکومتی ہتھکنڈے استعمال کیے جائیںگے تو امن و امان کا مسئلہ ضرور پیدا ہو گا۔عریانیت اور سرعام ناچ گانا ہو گا تو اس کاردعمل ضرور آئے گا۔
ہم مردہ معاشرہ نہیں ہیں۔ ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ چیزیں رک جانی چاہیے ورنہ اس کے خلاف ردعمل آ سکتا ہے۔
ختم نبوت اور ناموس رسالت کا تقاضہ آئین کا تقاضہ ہے۔ آئین کی نفی ہو رہی ہے۔ یہ روش ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے۔