نئی دہلی (ڈیلی اردو/وی او اے) بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کی اسمبلی پر سکھ علیحدگی پسندوں کی تحریک خالصتان کا پرچم لگانے پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اتوار کو ہماچل پردیش کے ضلع کانگڑا میں واقع اسمبلی کے مرکزی دروازے اور دیواروں پر زرد رنگ کے پرچم لگے ہوئے نظر آئے جب کہ اسمبلی کی سفید دیواروں پر سبز رنگ سے چاکنگ بھی کی گئی تھی۔ حکام نے فوری طور پر یہ پرچم اتار دیے تھے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق ضلع کانگڑا کی انتظامیہ نے تحقیقات کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) بنائی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ہفتے اور اتوار کی شب یہ کارروائی کی گئی تھی۔
بھارت کے اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق سکھ فار جسٹس نامی کالعدم تنظیم نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
#WATCH Khalistan flags found tied on the main gate & boundary wall of the Himachal Pradesh Legislative Assembly in Dharamshala today morning pic.twitter.com/zzYk5xKmVg
— ANI (@ANI) May 8, 2022
رپورٹس کے مطابق اس تنظیم کے بانی گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک ای میل میں کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خالصتان کے قیام کا اعلان ہونے کے 36 برس مکمل ہونے کے دن کی یاد منانے کے لیے پر یہ اقدام کیا ہے۔
انہوں نے یہ ای میل صحافیوں اور حکومت کی اعلیٰ شخصیات کو ارسال کی ہے۔
اس کارروائی کے بعد ریاست ہماچل میں تمام شاہراہوں پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی جب کہ کئی مقامات پر ریاست کی سرحد کو بند بھی کیا گیا ہے۔
پولیس نے ریاست بھر میں ڈیموں، ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں، سرکاری عمارات اور دیگر تنصیبات کی سیکیورٹی بھی سخت کر دی ہے۔
Khalistan flags found tied on main gate & boundary wall of Himachal Pradesh Legislative Assembly in Dharamshala
Two days ago, 4 Khalistani terrorists arrested in Haryana’s Karnal. They received weapons from Pakistan via drones
All these attempts are to revive Khalistan movement pic.twitter.com/1zHMRLAzK9
— Anshul Saxena (@AskAnshul) May 8, 2022
حکام نے اس حوالے سے ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے اور اس میں بھارت میں کالعدم تنظیم سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو ہی نامزد کیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے ریاست کے وزیرِ اعلیٰ جے رام ٹھاکر نے اس واقعے کے حوالے سے کہا کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف ممکنہ طور پر کارروائی نہیں ہو سکے گی کیوں کہ یہ اسمبلی بلڈنگ گزشتہ کئی ماہ سے بند ہے اور اس میں دسمبر اور رواں برس جنوری میں اسمبلی کا آخری اجلاس ہوا تھا۔
हिमाचल सौहार्दपूर्ण राज्य है और यहां शांति कायम रहनी चाहिए। धर्मशाला में हुई घटना के दोषी जहां भी होंगे उन्हें शीघ्र पकड़ा जाएगा।
उन लोगों का यह कायरतापूर्ण दौर अब अधिक नहीं चलेगा। इस घटना को अंजाम देने वालों के खिलाफ सख्त से सख्त कार्रवाई की जाएगी।@jairamthakurbjp pic.twitter.com/QpWOiDtQqA
— CMO HIMACHAL (@CMOFFICEHP) May 8, 2022
اسمبلی کے باہر سیکیورٹی اہل کار موجود نہیں تھے جب کہ یہاں سیکیورٹی کے لیے کیمرے بھی نصب نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ہماچل پردیش کے وزیرِ اعلیٰ جے رام ٹھاکر نے اسمبلی کی عمارت پر خالصتان کا پرچم لگانے کو بزدلانہ عمل قراردیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ وہ رات کی تاریکی میں کی گئی اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔
ہماچل پردیش کے ڈائریکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) سنجے کندو کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) بنائی گئی ہے جس میں مختلف اداروں کے چھ ارکان شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی یہ تحقیقات بھی کرے گی کہ اس کارروائی میں اندرون اور بیرونِ ملک سے تعلق رکھنے والے کون سے عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔
बहुत ही निराशाजनक है की @AamAadmiParty के हिमाचल में आते ही कायरतापूर्ण गतिविधियां निरंतर बढ़ रही हैं।
विधानसभा परिसर धर्मशाला के गेट पर खालिस्तानी झंडे लगाना संविधान का माखौल उड़ाना है। मैं इसकी कड़ी निन्दा करती हूं। pic.twitter.com/nYdqbIsWom— Indu Goswami (Modi Ka Parivar) (@InduGoswamiBJP) May 8, 2022
پولیس افسر کے مطابق سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) نے چھ جون کو خالصتان کے حوالے سے ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے جب کہ ہماچل پردیش کی پڑوسی ریاستوں میں بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں جس کے بعد ممکنہ طور پر یہ واقعہ بھی ان کارروائیوں کی کڑی ہو سکتی ہے۔
قبل ازیں ریاست ہماچل پردیش میں اپریل کے آغاز میں بھی خالصتان کے حوالے سے ایک بینر آویزاں کیا گیا تھا۔
کانگڑا کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) نے ’ہندوستان ٹائمز‘ کو بتایا کہ ممکن ہے کہ خالصتان کے حامی سیاحوں کی صورت میں ہماچل پردیش میں داخل ہوئے ہوں اور رات کی تاریکی میں اسمبلی کی عمارت پر یہ پرچم لگا دیا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے اسمبلی کی عمارت پر خالصتان کا پرچم دیکھ کر پولیس کو آگاہ کیا۔
Himachal Pradesh | It might have happened late night or early morning today. We have removed the Khalistan flags from the Vidhan Sabha gate. It could be an act of some tourists from Punjab. We are going to register a case today: SP Kangra, Khushal Sharma
— ANI (@ANI) May 8, 2022
دوسری جانب اپوزیشن کی جماعتیں کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے ریاست میں بی جے پی کی حکومت کو اس واقعے کے لیے ذمہ دار قرار دیا ہے۔
کانگریس نے اس واقعے پر شملہ میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔ اس مظاہرے سے خطاب میں کانگریس کے ریاستی صدر پراتیبھا سنگھ نے سوال اٹھایا کہ اسمبلی کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے کیوں نصب نہیں کیے گئے تھے اور کیا وجہ تھی کی عمارت کی سیکیورٹی کے لیے اہل کار بھی مطلوبہ تعداد میں موجود نہیں تھے؟