نیو یارک (ڈیلی اردو/روئٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) شمالی کوریا پر پابندی عائد کرنے کی امریکی قرارداد روس اور چین نے ویٹو کردی۔ امریکہ نے یہ قرارداد پیونگ یانگ کی طرف سے ایک بین البراعظمی سمیت تین میزائلوں کے تجربات کرنے کے بعد پیش کی تھی۔
شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے تازہ ترین تجربات کے بعد امریکہ نے اس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کے روز ایک قرارداد پیش کی لیکن چین اور روس نے اسے ویٹو کردیا۔ سن 2006، جب پیونگ یانگ کو سزا دینے کا سلسلہ شرو ع ہوا تھا، کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اس معاملے پر پھوٹ پڑ گئی۔
سلامتی کونسل کے بقیہ 13اراکین نے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ اس قرارداد میں شمالی کوریا کو تمباکو اور تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے کی تجاویزشامل تھیں۔ خیال رہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کمِ جونگ اُن ‘ چین اسموکر’ ہیں۔ اس قرارداد میں لازاروس ہیکنگ گروپ پرپابندی عائد کرنے کی بھی بات کہی گئی تھی جس کے متعلق امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق شمالی کوریا سے ہے۔
یہ قرارداد شمالی کوریا کی جانب سے تین میزائلوں کے تجربات کے ایک روز بعد پیش کی گئی، سمجھا جاتا ہے کہ ان تین میں سے ایک میزائل پیونگ یانگ کا اب تک کا سب سے بڑا بین البراعظمی میزائل تھا۔ یہ تجربات اس وقت کیے گئے جب امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا کے اپنے دورے سے واپس لوٹ رہے تھے۔اس سال کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کے تجربات کی یہ تازہ ترین کڑی تھی حالانکہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے اسے ممنوع قرار دے رکھا ہے۔
شمالی کوریا کے اقدامات پر کونسل کی جانب سے خاموشی کا ذکر کرتے ہوئے اقو ام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا،” یہ اجازت پر روک لگادینے اور کارروائی شروع کردینے کا وقت ہے۔”
شمالی کوریا کے خلاف پہلی مرتبہ عدم اتفاق
اقو ام متحدہ پیونگ یانگ کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل کے پروگراموں کے لیے مالی امداد کی فراہمی پر روک لگانے کے خاطر گزشتہ 16برسوں سے مسلسل اور متفقہ طور پرپابندیاں عائد کرتا آرہا ہے۔ سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے خلاف تازہ ترین پابندیاں سن 2017 میں عائد کی تھیں۔ حالانکہ شمالی کوریا پر پابندی عائد کرنے والی کمیٹی کی بند کمرے میں ہونے والی میٹنگ دیر تک چلی لیکن جب جمعرات کے روز قرارداد پر ووٹنگ ہوئی تو پہلی مرتبہ عوامی طورپر اتفاق رائے نظر نہیں آیا۔
چین کے سفیر زانگ جون نے ووٹنگ سے قبل نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،” ہمیں نہیں لگتا کہ اضافی پابندیاں موجودہ صورت حال پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اس سے صورت حال مزید خراب ہوجائے گی۔”
اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویسلی نیبزیا نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”ہمیں نہیں لگتا ہے کہ شمالی کوریا کے حوالے سے اقو ام متحدہ کا قدم ‘بہت زیادہ سود مند’ثابت ہوگا۔”
چین امریکہ سے مسلسل اصرار کرتا رہا ہے کہ وہ پیونگ یانگ کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ مذاکرات سن 2019میں کم جونگ ان اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تین ناکام بات چیت کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں۔
زانگ کا کہنا تھا،” براہ راست فریق کی حیثیت سے امریکہ کو چاہئے کہ شمالی کوریا کے ساتھ اپنے مذاکرات بحال کرنے کے لیے بامعنی اور عملی اقدامات کرے۔” ان اقدامات میں واشنگٹن کی جانب سے عائد کردہ بعض یک طرفہ پابندیوں کو ختم کرنا شامل ہے۔
پیونگ یانگ نے چند برسوں تک میزائل تجربات پر روک لگا رکھی تھی لیکن پچھلے چند ماہ سے اس نے طویل مدتی میزائلوں کے تجربات دوبارہ شروع کردیے ہیں۔ امریکہ اور جنوبی کوریا نے متنبہ کیا ہے کہ شمالی کوریا اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
امریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان کا کہنا تھا،” ہم شمالی کوریا کی جانب سے تجربات اور اشتعال انگیزی کا ایک پیٹرن دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔ اور ہمیں لگتا ہے کہ پیونگ یانگ ابھی مزید تجربات کرے گا۔”