لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز خواتین کے عالمی دن پر دنیا بھر میں خواتین نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ریلیاں نکالیں اوراحتجاجی مظاہرے کیے۔ ایسے میں لندن کی جسم فروش خواتین بھی اپنا دھندا بند کرکے سڑکوں پر آ گئیں اور احتجاج شروع کر دیا۔
میل آن لائن کے مطابق ان جسم فروش خواتین نے ایک ریلی نکالی جو لسیسٹر سکوائر میں آ کر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے ہاتھ میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات اور نعرے درج تھے۔ ایک پلے کارڈ پر لکھا تھا کہ ”جسم فروشی بھی ایک پیشہ ہے۔“ ایک اور پر لکھا تھا کہ ”جسم فروش خواتین کو حقوق دینے کی ضرورت ہے، ریسکیو کرنے کی نہیں۔“
رپورٹ کے مطابق یہ جسم فروش خواتین، اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک، پولیس کے بے جا چھاپوں اور ان قوانین میں تخفیف کے خلاف بھی سراپا احتجاج رہیں جن سے ان کے عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے۔ لندن کے 9ڈگری سنٹی گریڈ کے ٹھٹھرتے موسم میں ان خواتین نے انتہائی مختصر لباس پہن رکھے تھے۔ ان میں سے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ”ہمارے تحفظ کے لیے بنائے قوانین میں تخفیف کرکے میں عدم تحفظ سے دوچار کیا جا رہا ہے اور پھر جب ہمیں اذیت ناک صورتحال میں پھنس جاتی ہیں تو حکومتی ادارے ہمیں ریسکیو کرنے آ پہنچتے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے تحفظ کے لیے نئی قانون سازی کی جائے تاکہ ہم کسی ایسی مصیبت میں نہ پھنسیں جس پر ان لوگوں کو ہمیں ریسکیو کرنا پڑے۔اس کے علاوہ ہمارے لیے کئی طرح کی بندشیں لاگو کی گئی ہیں جن کی وجہ سے پولیس اکثر چھاپے مارتی اور ہمیں گرفتار کرلیتی ہے۔ ہمیں ان بندشوں سے بھی نجات دلائی جائے۔“