اسلام آباد (ڈیلی اردو) ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی سے متعلق دفتر خارجہ کی اہم رپورٹ سامنے آئی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے کیس میں دفتر خارجہ نے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروادی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے، عافیہ صدیقی کو اپنے خاندان سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے، قونصلر رسائی کے وقت ڈاکٹر عافیہ بالکل صحت مند تھیں، پاکستانی قونصلر باقاعدگی سے عافیہ صدیقی کے خاندان کو ان کی صحت بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ عافیہ صدیقی کے قانونی و انسانی حقوق کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے باقاعدگی سے اٹھایا جاتا ہے، ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر تین ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی یا ان کے خاندان کی طرف سے سامنے لائے جانے والے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں، پاکستانی قونصلر کو ڈاکٹر عافیہ تک آخری بار رسائی 28 جنوری 2022 کو دی گئی تھی، قونصلر رسائی کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی قانون کے مطابق عافیہ صدیقی نے پاکستان قونصلیٹ کو ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جن سے وہ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرنا چاہتی ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ، بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کو اس فہرست میں شامل کیا ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صرف ان افراد کے ساتھ اپنی صحت بارے معلومات شیئر کرتی ہیں۔