اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان میں وفاقی تفتیشی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 16 ارب کی مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ اعلٰی پنجاب حمزہ شہباز کی گرفتاری کی استدعا کر دی ہے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کے معاملے میں ہفتے کو لاہور کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے دونوں کی عبوری ضمانت چار جون تک منظور کی ہوئی ہے۔
دورانِ سماعت اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج اعجاز اعوان نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اس کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے؟
اس پر ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ دونوں ملزمان تفتیش میں شامل نہیں ہوئے، لہٰذا دونوں کی ضمانت خارج کی جائے تاکہ انہیں گرفتار کر کے تفتیش کی جا سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیراعلی حمزہ شہباز کی آج ایف آئی اے کیس اور نیب عدالت میں حاضری۔ pic.twitter.com/Maw4nBQZEm
— PMLN (@pmln_org) June 4, 2022
ایف آئی اے کے وکیل کے جواب پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز شاملِ تفتیش رہے ہیں، ایف آئی اے کے وکیل غلط بیانی کر رہے ہیں۔
امجد پرویز کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کا صرف ایک ہی ایجنڈا تھا کہ کسی نہ کسی طریقے سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل بھجوایا جائے اور یہ کیس بھی بدنیتی پر مبنی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ڈیڑھ سال تک تحقیقات کیں، تاہم ایف آئی اے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کوئی شواہد جمع نہیں کر سکی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں چالان عدالت میں جمع کرایا تھا۔
ایف آئی اے کی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے سن 2008 سے 2018 کے درمیان مختلف بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 16 ارب تیس کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
ایف آئی اے کا الزام ہے کہ ان رقوم کا ملزمان کے شوگر ملز کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ یہ رقوم شہباز شریف کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں آئیں اور پھر ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوائی گئیں جس سے شریف خاندان نے استفادہ کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔