اسلام آباد (ڈیلی اردو) آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مسلح افواج کے لیے 14 کھرب 53 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے جو کہ رواں مالی سال مختص کیے گئے 13 کھرب 70 ارب روپے سے تقریباً 83 ارب روپے یعنی 6 فیصد زیادہ ہوں گے۔
رپورٹس کے مطابق سالانہ بجٹ کے اعلان کے موقع پر مختلف شعبوں کے لیے رقم مختص کیے جاتے وقت اکثر دفاعی اخراجات جانچ کی زد میں آتے ہیں۔
ملک میں اوسطاً 11.3 فیصد مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے دفاعی بجٹ میں 136 ارب روپے کا اضافہ متوقع تھا، اس لحاظ سے مسلح افواج کو مہنگائی سے نمٹنے کے لیے درکار رقم سے تقریباً 53 ارب روپے کم ملیں گے۔
دفاعی اخراجات کے اثرات کی پیمائش مجموعی بجٹ میں دفاعی خدمات کے حصے اور جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر کی جاتی ہے۔
کُل اخراجات میں حصہ بتاتا ہے کہ مسلح افواج کے لیے کتنی رقم وقف کی جارہی ہے، دریں اثنا دفاعی بجٹ کو جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر شمار کرنا ملکی معیشت پر اس کے بوجھ کی نشاندہی کرتا ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق دفاعی بجٹ کُل اخراجات کا تقریباً 16 فیصد ہوگا جو کہ اختتام پذیر ہونے والے رواں مالی سال سے ملتا جلتا ہے، تاہم جی ڈی پی کے لحاظ سے اس کا حصہ رواں مالی سال کے 2.54 فیصد سے کم ہو کر آئندہ مالی سال میں 2.2 فیصد رہ جائے گا۔
دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ رقم میں ہونے والے اضافے کا بڑا حصہ زیادہ تر ملازمین سے متعلقہ اخراجات، تنخواہوں اور سروس مین الاؤنسز کے لیے مختص کیا جائے گا۔
بجٹ کے دیگر حصوں کو سول ورکس کے لیے مختص کیا جاتا ہے جو ملٹری انفرااسٹرکچر کی ترقی اور بہتری کا کام کرتے ہیں، اس کے علاوہ مادی اثاثوں کی خریداری بھی اس میں شامل ہے جس میں اسلحہ اور گولہ بارود کی مقامی خریداری اور کچھ درآمدات اور متعلقہ اخراجات ہوتے ہیں، جبکہ آپریٹنگ اخراجات کا حصہ بھی اس میں شامل ہے جو ٹرانسپورٹ، راشن، تربیت اور علاج کے اخراجات کو پورا کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فی فوجی خرچ تقریباً ساڑھے 26 لاکھ روپے سالانہ ہے جو کہ بھارت کے خرچ کا ایک تہائی بھی نہیں ہے۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ مسلح افواج اور ان کے فلاحی اداروں نے اختتام پذیر ہونے والے رواں مالی سال میں 935 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج کے لیے مختص کیے جانے والے کورونا الاؤنس میں سے 50 کروڑ روپے کی بچت کی گئی جو کہ حکومت کو لوٹا دیے گئے۔