صنعاء (ڈیلی اردو/این این آئی ) یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے مقررکردہ گورنر محمد البخیتی نے وسطی یمن کے شہر ذمار میں کھیلوں کے واحد اسٹیڈیم کو بچوں کی جنگی تربیت کے میدان اور ٹریننگ کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس کیمپ سے تربیت حاصل کرنے والے کم عمر افراد اور بچے بعد میں لڑائی میں جھونکے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں حوثی ملیشیا کے اس جنگی تربیتی مرکز اور اس میں موجود بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے بعض بچوں کی عمریں 10 سال کے لگ بھگ ہیں۔
سپورٹس سٹیڈیم نوجوانوں کو فٹ بال میچوں سمیت کھیلوں کے انعقاد کے لیے استعمال ہونے کے بجائے جنگجوئوں کے تربیتی کیمپ میں تبدیل ہو چکا ہے۔
ذمار شہرکے اس اکلوتے گرانڈ میں ٹریننگ لینے والے 90 فیصد بچوں کی عمریں 15 سال سے کم ہیں۔
یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے اقوام متحدہ کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی اور اس میں دو ماہ کی توسیع کے باوجود حوثی ملیشیا کی جانب سے بچوں کی جنگی تربیت جاری رکھنے کوایک خطرناک پیش رفت قرار دیا۔
1-Terrorist Houthi militia affiliated w Iran intended unilateral measures in an attempt to sabotage Amman negotiations to lift Taiz siege &ignore UN-sponsored truce which provides for the opening of main roads in besieged governorate for 7 years, &open new secondary roads.
— معمر الإرياني (@ERYANIM) June 6, 2022
ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا امن کے دنوں سے فائدہ اٹھا کر نئی جارحیت کی تیاریوں میں مصروف ہے۔