واشنگٹن ڈی سی (ڈیلی اردو/وی او اے) دہشت گردی سے متعلق پوسٹ ہونے والا مواد کئی ملکوں میں تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ آزادی اظہار کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات میں مشکلات درپیش رہی ہیں۔ لیکن اب یورپی یونین کے ملکوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسا کہ فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر کے پاس اب ایک گھنٹے کا وقت ہو گا کہ وہ دہشت گردی کے دائرے میں آنے والے مواد کو شناخت کرنے کے بعد ہٹا دیں یا پھر اربوں یورو کے جرمانے کا سامنا کریں۔
یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ، وزارت داخلہ اور یوروپول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یا کلاؤڈ سروسز کو ایسی مخصوص پوسٹس، موسیقی، لائیو اسٹریم، تصاویر اور ویڈیوز کو ہٹانے کا حکم دے سکتے ہیں جو تشدد کو بھڑکانے اور دہشت گردانہ حملوں کو سراہنے کے ضمن میں آتے ہوں ۔اس قانون کے تحت آن لائن دہشت گرد گروپوں کی تشہیر ، دہشت گرد حملہ کرنےکے طریقے ، دہشت گردی کے مقصد کے لیے دھماکہ خیز مواد بنانے اور اسلحہ کے استعمال سے متعلق ہدایات بھی ممنوع قرار دے دی گئی ہیں۔
2021 میں منظور ہونے والا، یورپی یونین کا دہشت گردی کی روک تھام کا قانوں جسے EU Terrorist content regulation کا نام دیا گیا ہے، اس ہفتے سے نافذ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد سوشل میڈیا صارفین کو نقصان دہ مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ریگولیشن آزادی اظہار اورلوگوں تک معلومات پہنچانے کی آزادی کو تحفظ بھی فراہمم کرتا ہے۔
ڈیجیٹل کمپنیوں کو یہ بات یقینی بنانا ہوگی کہ ایسا مواد دوبارہ اپ لوڈ نہ ہو۔ صارفین کو مطلع کیا جائے گا کہ ان کا مواد ہٹا دیا گیا ہے اور کیوں ہٹایا گیا ہے اور وہ اس فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں ۔
اگر ٹیک کمپنیاں باقاعدگی سے دہشت گردی کے مواد سے نمٹنے میں ناکام رہتی ہیں، تو انہیں اپنی عالمی آمدنی کے 4 فیصد تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں کی طرف سے اس قانون پر تنقید کی گئی ہے جنہیں خدشہ ہے کہ سخت ڈیڈ لائن اور محدود حفاظتی اقدامات آزادی اظہار کو روک سکتے ہیں۔
یہ ریگولیشن ابھی یورپی یونین ملکوں میں متعارف کرایا گیا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دوسرے ممالک اس جیسے قوانین کب متعارف کراتے ہیں۔