اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر تاریخ کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب آئی ایم ایف نے حکومتی کٹوتیوں اور بچتی اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ منگل کے اختتام تک انٹربینک مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قدر 205 روپے سے بھی زائد تھی۔ پاکستانی روپے کی تاریخ میں یہ اس کی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح تھی۔
پاکستانی روپے کی قدر میں یہ کمی گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل جاری ہے۔ قبل ازیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان حکومت نے مالیاتی استحکام کے لیے، جن اقدامات کا اعلان کیا ہے، وہ ناکافی ہیں۔ پاکستان نے ابھی چند روز پہلے ہی اپنا سالانہ بجٹ پیش کیا تھا، جس میں نئے اقدامات اور اصلاحات کا اعلان کیا گیا تھا۔
حکومت پاکستان گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافے کا اعلان کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کے مطابق یہ تمام تر اقدامات ابھی بھی ناکافی ہیں۔
حکومت پاکستان نے سن 2019ء میں آئی ایم ایف سے چھ بلین ڈالر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن آئی ایم ایف نے تین اقساط کے بعد اس پروگرام کو منجمد کرتے ہوئے آئندہ کے لیے قسط روک رکھی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد حکومت معاہدے کی پاسداری کرنے اور شرائط پر پورا اترنے میں ناکام ہو رہی ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کا پیکیج بحال نہ ہوا تو جنوبی ایشیا کی اس جوہری طاقت کو دیوالیے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ سخت انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب رواں مالی سال کے آغاز سے اب تک پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 بلین ڈالر تک بڑھ چکا ہے۔
ماہر اقتصادیات سہیل احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ خسارہ کم کرنے کے لیے چین اور سعودی عرب جیسے اپنے اتحادیوں سے بڑے پیمانے پر فنڈنگ درکار ہے۔
سہیل احمد کے مطابق آئی ایم ایف کے قرض کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتے ڈالر نے بھی پاکستانی روپے کی کم ہوتی قدر میں حصہ ڈالا ہے۔
پاکستان کو فوری مالی امداد کی ضرورت ہے۔ ملک میں غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 9.2 بلین ڈالر رہ گئے ہیں، جن سے صرف اگلے 45 دنوں تک کی درآمدات کے لیے ادائیگیاں کی جا سکتی ہیں۔