گوانتاناموبے جیل: عراقی قیدی کا جنگی جرائم کا اعتراف

کیوبا (ڈیلی اردو/وی او اے) گوانتاناموبے کیوبا کے حراستی مرکز میں 15 سال سے زیادہ عرصے سے قید ایک عراقی قیدی نے پیر کو جنگی جرائم کے الزامات کے تحت افغانستان کے اندر امریکی، اتحادی افواج اور عام شہریوں کے خلاف القاعدہ کے حملوں میں کردار ادا کرنے کے جرم کا اعتراف کر لیا۔

کیوبا میں امریکی مرکز پر ایک فوجی کمیشن کے سامنے عبد الہادی ال عراقی کے نام کے ایک قیدی کی درخواستیں ایک قانونی سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں، جو طویل عرصے سے تعطل کا شکار گوانتاناموبے ٹربیونلز کے کیسز حل کرنے اور حراستی مرکز کے آپریشن ختم کرنے کی کوششوں میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

عبد الہادی ال عراقی کے خلاف مقدمہ چلانا انہی قانونی اور لاجسٹک چیلنجز کی وجہ سے برسوں سے تاخیر کا شکار رہا ہے۔ دوسری جانب عبدالہادی کی ریڑھ کی ہڈی کی بگڑتی ہوئی حالت نے انہیں جزوی طور پر مفلوج کر دیا ہے۔

ہادی ال عراقی کی عمر تقریباً 60 سال ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ ان کا اصل نام نشوان التامیر ہے۔ انہیں 2014 میں گوانتاناموبے میں اس کمیشن کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ جسے جنگی جرائم کے قیدیوں کے خلاف ایک اعلیٰ سیکیورٹی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس میں فوج اور سویلین قانون کو شامل کیا گیا ہے۔

ہادی کو عمر قید کا سامنا تھا لیکن توقع ہے کہ آخر کار انہیں گوانتانامو بے سے باہر منتقل کر دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق فوجی مرکز پر اضافی طبی علاج کروانے کے بعد ان کی درخواست کے معاہدے کی شرائط کے تحت انہیں تیسرے ملک بھیج دیا جائے گا۔

امریکہ نے کہا ہے کہ ہادی العراقی 1990 کی دہائی کے وسط سے القاعدہ میں ایک سینئر شخصیت تھے۔ جنہوں نے 11 ستمبر 2001 کو دہشت گردانہ حملوں سے پہلے کے برسوں میں افغانستان میں تربیتی کیمپ کی قیادت کی۔

چارج شیٹ کے مطابق، عراقی قیدی نے مارچ 2001 میں صوبہ بامیان میں ایک پہاڑی میں تعمیر کردہ چھٹی صدی کے ریت والے پتھر سے بنے دیو ہیکل بدھا مجسموں کو تباہ کرنے میں بھی طالبان کی مدد کی۔اس گروپ نے اسلام کی اپنی تشریح کے تحت اس مشہور مجسمے کو اسلامی تعلمیات کے خلاف سمجھا۔

افغانستان پر امریکی حملے کے بعد، ہادی العراقی نے افغانستان اور پڑوسی ملک پاکستان میں شہریوں، امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف القاعدہ کے مہلک حملوں کو منظم کیا۔

ہادی ال عراقی کی لمبی بھوری داڑھی ہے اور وہ روایتی ٹوپی پہنتے ہیں، جب فوجی جج، ایئر فورس کے لیفٹیننٹ کرنل مارک روزناؤ کی طرف سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے اطمینان سے صرف ہاں میں جواب دیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ اگر وہ ایک طویل سماعت میں ان الزامات کو سمجھتے ہیں تو وہ اس بات کا تعین کریں کہ آیا وہ اپنی رضامندی سے حکومت کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہ رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے فورٹ میڈ، میری لینڈ میں ایک ویڈیو فیڈ سے کارروائی دیکھی۔

صدر جو بائیڈن کے انتخاب کے بعد گوانتانامو بے میں کسی بھی کیس میں یہ پہلا معاہدہ ہے۔ بائیڈن انتظامیہ گوانتانامو میں قیدیوں کی تعداد کو بتدریج کم کرنے اور اسے بند کرنے پر کام کر رہی ہے۔

گوانتاناموبے میں اس وقت 37 قیدی ہیں جن میں سے 10 فوجی کمیشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سب سے نمایاں پانچ قیدیوں کے خلاف سزائے موت کی کارروائی ہو رہی ہے جن پر نائین الیون کے حملوں میں مدد اور منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے، جو کہ جاری درخواست پر بات چیت کا موضوع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں