نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت میں فوجی بھرتیوں کے نئے نظام کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ملک کے مخلتف شہروں میں بھارتی فوج کے لیے ایک مقررہ مدت کے لیے فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کی نئی اصلاحاتی اسکیم کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
بھارتی ریاستوں بہار، ہریانہ، مغربی راجستھان میں بھی فوجی بھرتیوں کے نئے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔
شمالی ریاست بہار میں مظاہرین نے اہم شاہراہوں کو بلاک کردیا ہے، جبکہ مشتمل افراد نے ریلوے کی املاک پر بھی حملہ کیا ہے اور ٹرین کی بوگیوں کو آگ لگادی ہے، مظاہرین نے حکمراں جماعت بی جے پی کے دفتر کو بھی نذر آتش کردیا۔
Those who did this don't deserve to be in any Government or private service. Burning public property is unacceptable. Crime against country. Whether #Agnipath is a game changer or not, arsonists can never be #Agniveers.
Opposition has to be democratic.Anarchy clearly unacceptable pic.twitter.com/nriCUC3DYM— GAURAV C SAWANT (@gauravcsawant) June 16, 2022
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوج میں بھرتی کیلئے متعارف گئے قوانین میں اصلاحات کو واپس لے۔
بھارتی حکمران جماعت کی جانب سے بھارتی افواج میں بھرتی کیلئے قوانین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نئے قوانین کے تحت فوج میں بھرتی ہونے کیلئے کامیاب ہونے والے نوجوانوں کو صرف چار سال کیلئے بھرتی کیا جائے گا، جس کے بعد ان میں سے صرف 25 فیصد کو برقرار رکھا جائے گا، جبکہ باقی کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد فوج کی تنخواہوں اور پنشن پر ہونے والے اخراجات کو کم کرنا ہے، جو اس کے بجٹ کا نصف سے زیادہ ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی نئی ترمیم پر ساببق فوجیوں، اپوزیشن رہنماؤں سمیت خود حکومتی جماعت بی جے پی کے چند ارکان نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔